اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے کو 28 مارچ تک شہادتوں کا تحریری بیان طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ایم کیو ایم کے سینئر رہ نما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمہ کی سماعت کی ۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) حکام نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سے مزید شواہد اکھٹے کرنے کے لیے 20 مارچ تک کی مہلت دی گئی تھی البتہ برطانیہ سے مزید شواہد نہیں مل سکے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت پر مقدمہ کے شواہد مکمل ہونے کا تحریری بیان جمع کرایا جائے گا۔ معزز جج شاہ رخ ارجمند نے ایف آئی اے کو مہلت دیتے ہوئے سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ قتل کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت واقع ہوچکی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال انٹرپول نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ کے لیے تعاون سے انکار کرتے ہوئے پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی گئی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔ انٹرپول کے مطابق شاہد حامد قتل کیس پرانا ہے ایسی صورتحال میں ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوسکتے۔ بعد ازاں 29 اکتوبر کو وزارتِ داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے انٹر پول کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔