لاہور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جبری مذہبی تبدیلی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
تفصیلات کے مطابق چوہدری سرور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف ہیں، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے۔
گورنر پنجاب نے دو ہندو لڑکیوں کی جبری مذہبی تبدیلی کے واقعے پر پڑوسی ملک کے پروپیگنڈے پر متنبہ کیا کہ بھارت ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
ہم جبری مذہبی تبدیلی کیخلاف ہیں. ہماری حکومت بھرپور کاوشیں کر رہی ہے کہ ان واقعات کو روکا جائے لیکن ہندوستان ہمارے اندرونی ایشوز میں مداخلت سے باز رہے. یہ ہمارے شہریوں اور حکومت کا اندرونی معاملہ ہے.
— Mohammad Sarwar (@ChMSarwar) March 24, 2019
خیال رہے کہ ہندو برادری کے ہولی کے مذہبی تہوار پر گھوٹکی سے دو ہندو لڑکیوں رینہ اور روینہ کو اغوا کر کے زبردستی مسلمان کرایا گیا، وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو سندھ سے رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا
دوسری جانب بچیوں کے اہل خانہ نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر عدم تعاون کا الزام بھی لگایا ہے، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں ایک خاتون سمیت 7 افراد گرفتار ہیں۔
ادھر پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ لڑکیوں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے اور ملو ث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
واضح رہے کہ کم عمر ہندو لڑکیوں کے قبول اسلام کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آ چکی ہے، جس میں انھیں کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔