تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی: چیئرمین نیب

ملتان: نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، کالک ان ہاتھوں میں ہوتی ہے جو کرپشن کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کے مطابق اپنا کام کرے گی، جو لوٹ مار کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیب اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے۔ ہماری واحد خواہش کرپشن فری پاکستان ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، نیب نے ہمیشہ تنقید کو خوش آمدید کہا ہے، نیب پر ضرور تنقید کریں مگر مثبت ہونی چاہیئے، آپ نے ڈکیتی کی ہے تو خدا کے نظام میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اب بھی وقت ہے باعزت طریقے سے لوٹا گیا مال واپس کردیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ دور گزر گیا جب فائلیں بند یا حالات سے پہلو تہی کر لی جاتی تھی، آج کل بقراط اور سقراط پیدا ہو گئے جنہوں نے نیب کا قانون ہی نہیں پڑھا، ایک صاحب نے کہا کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے۔ نیب کی منی لانڈرنگ مسقط، دبئی اور پیرس میں ٹاور یا محل بنانے کے لیے نہیں ہوتی۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ جو پیسے ریکور کیے یا پلی بارگین کی، افلاطون سن لیں یہ میگا کرپشن میں نہیں آتے، کسی نے غریبوں کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئے گا۔ آپ سمجھتے ہیں آپ بچ جائیں گے تو یہ آپ کی خوش فہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھمکی، دھونس یا سفارش کا سوال ذہن سے نکال لیں، نیب کے خلاف تواتر سے مذموم مہم چل رہی ہے، تنقید کی جارہی ہے۔ پاکستان 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، ملک میں کہیں لگے ہوئے نظر آئے؟ ہاں ہمیں دبئی میں ٹاور اور بیرون ملک جائیداد بنانے میں نظر آئے ہیں۔ اس ملک پر 95 ارب ڈالر خرچ ہوتے تو دوسروں سے مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

جاویداقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، کئی وزیر اعظم، کئی وزرا نے جو بھی کیا بھگت رہے ہیں۔ پنجاب میں میگا اسکینڈل اس لیے ہیں کہ وہاں کا بجٹ زیادہ ہے۔ پنجاب سے منہ موڑ کر بلوچستان کی طرف نہیں جا سکتے۔ سب سے پہلے میگا اسکینڈل کی انکوائریز ہوں گی پھر چھوٹے کیسز دیکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غلطیاں نیب سے بھی ہوسکتی ہیں، یقین دلاتا ہوں نیب ایسی غلطی نہیں کرے گا جس سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچے۔ مکمل ریکارڈ اور انکوائری کے بعد کیس فائل کیا جاتا ہے، ہتھکڑیاں صرف اس کو لگائی جاتی ہیں جن کے فرار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -