جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی، دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد کی جاچکی ہے، کیا اس درخواست میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت سے متعلق کیس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔

ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جسٹس عامر فاروق نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ بار بار عدالت نوٹس کرتے ہیں، تاخیر کیوں ہے۔

عرفان منگی نے جواب دیا کہ کام کی زیادہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی، آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عدالت نے ڈی جی نیپ عرفان منگی کی معذرت قبول کر لی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی، سپریم کورٹ نے مدت مکمل ہونے پر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایک بنیاد پر دائر درخواست مسترد ہوتی ہے تو اسی بنیاد پر دوبارہ دائر نہیں ہو سکتی۔کیا نواز شریف کی عدالت میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے۔

خواجہ حارث نے جواب دیاکہ طبی بنیاد پر درخواست مسترد ہونے پر فریش گراؤنڈز کے ساتھ ویسی ہی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔طبی بنیادوں پر اگر شوگر کی بیماری پر درخواست مسترد ہوتی ہے تو دوبارہ دل کے مرض میں عدالت آ سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کی دائیں جانب کی شریانوں میں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں، نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والے شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیایہ بتائیں 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کیا علاج ہوا، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ چھ ہفتے میں ان کا علاج نہ ہوسکا، نواز شریف کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ ان کا علاج یہاں نہیں ہو سکتا۔

وکیل نواز شریف کا کہنا تھا ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں۔

عدالت نے سابق وزیراعظم کی مزید دستاویزات جمع کرانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔۔ جب کہ العزیزیہ ریفرنس کیس کی مرکزی اپیل پر سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔

اس سے قبل نواز شریف کے لندن کے ڈاکٹرز کی رپورٹ متفرق درخواست کے ذریعے عدالت میں جمع کرادی گئی تھی ، درخواست میں کہا گیا لندن ڈاکٹرز کی رپورٹ کو بھی عدالت مدنظر رکھے اور میڈیکل رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایاجائے، لندن کے ڈاکٹرز اور سرجن کی میڈیکل رپورٹ ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

درخواست میں استدعا کی گئی متفرق درخواست نواز شریف کی مین کیس کے ساتھ سنی جائے۔

یاد رہے نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اہم ترین

مزید خبریں