تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

قضیہ فلسطین عرب ممالک کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، سعودی سفیر

ریاض/قاہرہ : سعودی سفیر اسامہ نقلی نے فلسطین میں یہودی آبادی کاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ عالمی برادری بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہ کرے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے فلسطین میں اسرائیلی توسیع پسندی اور یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہودی آباد کاری کی روک تھام کےلئے اقوام متحدہ کی منظورکردہ قراردادوں پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق مصر میں سعودی عرب کے سفیر اسامہ نقلی نے ابوظبی میں منعقدہ پانچویں سیاسی تزویراتی ڈائیلاگ کے اجلاس سے خطاب میں سنہ 2016ء کو سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کردہ قرارداد 2334 اور فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی دوسری تمام قراردادوں پرعمل درآمد کرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل نہ کرے اور القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہ کرے۔

اسامہ نقلی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ضروری ہے، فلسطین، اسرائیل تنازع کے حل کے لیے عرب ممالک نے سنہ 2002ء میں بیروت سربراہ کانفرنس کے موقع پر ایک امن روڈ میپ جاری کیا تھا جسے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے بھی حمایت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قضیہ فلسطین سعودی عرب کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل اور پوری عرب دنیا کا مرکزی مسئلہ ہے، اس ضمن میں عرب ممالک نے سنہ 2002ء میں جو امن روڈ میپ پیش کیا تھا وہ موجودہ حالات میں مسئلہ فلسطین کامناسب اور قابل قبول حل ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اس میں القدس کواسرائیل کے بجائے فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ تنازع کے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچانے والے اسرائیل کے یک طرفہ اقدامات کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔

اسامہ نقلی نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے حل اور فلسطین میں یہودی آباد کاری کی روک تھام بالخصوص سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پر فوری طورپر عمل درآمد پر زور دیا۔

اسامہ نقلی نے کہا کہ عالمی برادری اپنے سفارت خانے القدس منتقل نہ کرے اور القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قراردینے کی مساعی میں عرب ممالک کا ساتھ دے۔

سعودی سفیر نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے چین کے جرات مندانہ موقف کی بھی تحسین کی اور کہا کہ عرب ممالک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

Comments

- Advertisement -