اسلام آباد: گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مستقل ٹیکسوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہا تو دہشت گردی سے متاثرہ اس پسماندہ صوبہ کی صنعت و زراعت کو نقصان پہنچے گا اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے، تمباکو کی فضل پر بار بار ٹیکس عائد کرنے سے یہ شعبہ زوال پذیر ہو سکتا ہے جس سے محاصل متاثر ہوں گے۔
شاہد رشید کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پہلے ہی 400 صنعتیں بند پڑی ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ کیا جائے، مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے کبھی بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر 46 ہزار ہیکٹر پر اگائی جانے والے تمباکو کی فصل پر مختلف ٹیکس لگانا معمول بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امتیازی سلوک ہے، اٹھارویں ترمیم سے قبل اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد تھی جبکہ ترمیم کے بعد اس پر صوبائی حکومت نے ٹوبیکو سیس عائد کر دیا۔
شاہد رشید نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں کاشت کاروں سے قرض پر 36 فیصد سود لیں نہ ان سے اونے پونے فصل خریدیں جبکہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی کاشت کاروں کا استحصال نہ کرے۔