لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس میں ملوث ان کے بھائی سمیت تین ملزمان کو بری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل کیس کی سماعت کی۔
ہائیکورٹ نے ملزمان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین نیب کے بھائی سمیت کیس میں نامزد تینوں ملزمان کو بری کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزمان کو بری کیا۔
پولیس کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کو 2011 میں قتل کیا گیا تھا، قتل کے الزام میں جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نوید اقبال کی نشاندہی پر باقی ملزمان عباس اور امین کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، ملزمان گھر سے رقم چوری کرنے آئے تھے تاہم مزاحمت پر جاوید اقبال کے والدین کو قتل کردیا گیا۔
سنہ 2016 میں لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مقدمے میں نامزد تینوں ملزمان کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں ملزمان نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جس کا فیصلہ سناتے ہوئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیا اور تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔
ملزمان کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزمان کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا، پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
اپیل میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف شہادتیں بھی موجود نہیں ہیں، ٹرائل کورٹ نے 2016 میں حقائق کے برعکس سزائے موت سنائی، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ناکافی شواہد پر ملزمان کو بری کیا جائے۔