کراچی: پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی کامیابیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے لیکن 4 سے 5 سال میں اسٹریٹ کرائم کی واردتیں کم نہیں ہوئیں، میں اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں امن و امان کی غیر محفوظ صورت حال پر اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا میری بھابھی، بیٹی کا موبائل اور میری اہلیہ سے پرس چھینا گیا، سندھ کے حکمران نا اہل ہیں ان سے کوئی توقع نہ رکھی جائے، جو شہر سے کچرا نہیں اٹھا سکتے ان سے کیا امید رکھی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کراچی کے مسائل کی نشان دہی کریں تو پیپلز پارٹی کو تکلیف ہوتی ہے، سب اتفاق کرتے ہیں کراچی کو ٹھیک کرنا پی پی حکومت کی ترجیح نہیں، کراچی کمیٹی وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر تجاویز دے گی، شہر کے مسائل کے حل کے لیے وفاق جمہوری، آئینی طریقہ اپنائے گا۔
نصرت سحر عباسی
رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے پروگرام میں کہا کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورت حال نئی نہیں، جو بھی حکومت آئی اس نے کراچی کو سنجیدہ نہیں لیا، اپنے علاقوں کو تھوڑا بہت صاف کر کے ووٹرز کو خوش کیا جاتا رہا، ایپکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد کراچی کو کچھ ریلیف ملا۔
انھوں نے کہا میرے شوہر پر فائرنگ ہوئی، ایف آئی آر درج ہوئی مگر انصاف نہیں ملا، تھانے میں رپورٹ کے لیے جائیں تو ایس ایچ او کا رویہ دیکھنے جیسا ہوتا ہے، جو خود کو غیر محفوظ سمجھے تو ایسے آئی جی کو فوراً گھر چلے جانا چاہیے، آئی جی صاحب کی باتیں سن کر تو سر شرم سے جھک گیا۔
سابق چیف سی پی ایل سی
سابق چیف سی پی ایل سی شرف الدین میمن کا پروگرام میں کہنا تھا کراچی کے انفرا اسٹرکچر میں بہت بڑا فقدان ہے، پولیس کا وہی پرانا نظام چل رہا ہے، ڈی این اے کی سہولت بھی اب جا کر کراچی میں میسرآئی ہے، پولیس میں نیچے سے اوپر تر بھرتیاں میرٹ پر نہیں ہوئیں، سیاسی بنیاد پر بھرتی ہونے والا کیا کارکردگی دکھائے گا، کراچی کے تھانوں میں مقامی شہریوں کو بھرتی کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا اسٹریٹ کرائم پر گرفتار ملزمان کو سزائیں نہ ملے تو تشویش پھیلتی ہے، اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، روک تھام کے لیے سخت قانون سازی کرنا ریاستی ذمہ داری ہے۔
شرف الدین میمن کا کہنا تھا اب ایسے سافٹ ویئر موجود ہیں جو بلاک فون کو بھی کھول دیتے ہیں، موبائل کے آئی ایم ای آئی تبدیل کرنے کا کام اب بھی مارکیٹ میں ہو رہا ہے، اس قسم کے کام ہوں گے تو فون چوری کے واقعات کس طرح رکیں گے، موبائل کو ان بلاک کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ آئی جی سندھ کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر دکھایا گیا، کراچی جیسے بڑے شہروں میں کرائم کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ آئی جی سندھ کلیم امام نے کراچی میں ایک ورکشاپ میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر میری ساس سے کوئی چوڑیاں اتار کر لے جائے تو ازدواجی زندگی کیسی ہوگی، رات کو جب فون کی گھنٹی بجتی ہے تو پہلے آیت الکرسی پڑھتا ہوں پھر فون اٹھاتا ہوں، میری ساس بھی لٹی ہیں، بھانجا بھتیجا بھی لٹا ہے، بہن بھائی بھی لٹے ہیں۔