اشتہار

قطر کا غیر ملکی محنت کشوں کےلیے کفالت نظام کے خاتمے کا اعلان

اشتہار

حیرت انگیز

دوحہ : وزیر محنت نے کہا ہے کہ 2022سے کم سے کم اجرت کا نظام شروع کریں گے، مقصد قطر کو غیر ملکی سرمایہ کاری اور پیشہ وارانہ مہارت کیلیے مزید پرکشش بنانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قطر کی وزارت محنت  نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غیر ملکی کارکنوں کیلئے اسپانسرشپ سسٹم یعنی ’’کفیل‘‘ کے نظام کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔

قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان فخرو نے کہا  ہے کہ ان کا ملک 2022 ء سے کم سے کم اجرت کا نظام بھی شروع کرے گا۔

- Advertisement -

واضح رہے کہ اسپناسر شپ کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو آجر کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے یا کام تبدیل کرنے کی اجازت ہیں ہے اور کارکنوں کے حقوق کا تفحظ کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں کفیل کے نظام پر تنقید کرتی رہی ہیں۔

بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے ڈائریکٹر نے سپناسر شپ کے نظام کو جدید غلامی کے طور پر بیان کرتے ہوئے قطر کے حالیہ اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

قطر نے سنہ 2022 میں منعقد ہونے والے فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی جیتنے کے بعد سے ملک کے لیبر قوانین میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبے شروع کیے ہیں، جن کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو بڑی تعداد میں قطر لانے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظی میں مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر سپانسرشپ سسٹم پر مسلسل تنقید کرتی رہی ہیں۔

قطر کی حکومت نے گذشتہ سال بیشتر شعبوں میں آجر کی اجازت کے بغیر غیر ملکی کارکنوں پر ملک چھوڑنے پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔ لیکن اب اس نے اسپناسرشپ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس پابندی میں گھریلو ملازمین، سرکاری ملازمین اور ملک کی وقمی ایئر لائن، قطر ایئر ویز شامل ہیں۔

قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان فخرو نے کہا ہے کہ کابینہ نے کم سے کم اجرت طے کرنے اور کارکنوں کو ایک ملازمت سے دوسری ملازمت میں منتقلی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدام کی منظوری دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد قطر کو غیر ملکی سرمایہ کاری اور پیشہ وارانہ مہارت اور قابلیت کے لیے مزید پرکشش بنانا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے توقع ظاہر کی ہے کہ نئے قوانین جنوری 2020 سے نافذالعمل ہو جائیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں