اشتہار

بھارتی ہائی کمیشن اپنے آرمی چیف کے دعوے پر کھڑا نہ رہ سکا، ڈی جی آئی ایس پی آر

اشتہار

حیرت انگیز

راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے بھارتی ہائی کمیشن اپنےآرمی چیف کےدعوےپرکھڑانہ رہ سکا، غیرملکی سفارتکار اور میڈیا ایل اوسی پر  سچ سامنے لائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کتنا اچھا بھارتی ہائی کمیشن ہے ، جو اپنے آرمی چیف کے دعوے پر کھڑا نہ رہ سکا، بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں اخلاقی جرات نہیں تھی کہ وہ پاکستان میں ساتھی سفارتکاروں کے ساتھ ایل او سی پر جائیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا غیرملکی سفارتکار اور میڈیا کا گروپ زمینی حقائق دیکھنے ایل اوسی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں. وہ ایل اوسی پرسچ سامنے لائیں گے۔

- Advertisement -

یاد رہے غیر ملکی سفیروں کی ٹیم اور میڈیا گروپس نیلم ویلی پہنچی تو انھیں جورا سیکٹر کا دورہ کرایا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفورنے جوڑا سیکٹر میں غیر ملکی سفاروتکاروں اور میڈیا کو بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں : بھارتی آرمی چیف کا دعویٰ ، غیر ملکی سفیروں اور میڈیا نمائندگان کا لائن آف کنٹرول کا دورہ

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کے کنٹرول لائن پر مبینہ کیمپس تباہ کرنے کے دعوے کے بعد بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو دعوت دی گئی تھی لیکن اپنےآرمی چیف کے دعوے کا دفاع کرنے کیلئے کوئی بھارتی سفارتکار نہ پہنچا اور بھارتی آرمی چیف کے لانچنگ پیڈز کے دعویٰ کی نشاندہی بھی نہیں کی گئی۔

گذشتہ روز ترجمان پاک فوج نے کل سفارتکاروں،میڈیا کو ایل اوسی لیجانےکی دعوت دی تھی اور کہا تھا دنیا کو دکھائیں گے زمینی حقائق کیا ہیں، بھارتی آرمی چیف کا آزادکشمیر میں تین کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ افسوسناک ہے، بھارتی آرمی چیف بہت اہم عہدے پر ہیں، آزادکشمیر میں کوئی کیمپ ہی نہیں تو کارروائی کیسی؟

واضح رہے بھارت نے ایل او سی پر نوسہری، شاہ کوٹ اور جورا سیکٹرزپر شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 9 بھارتی فوجی مارے گئے تھے جبکہ پاک فوج کے لانس نائیک سمیت 5 شہری شہید ہوگئے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی دراندازی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فائرنگ سے شہید ہونے والے جوان و شہریوں کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں