اسلام آباد : وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ مولانا فضل الرحمان کے تمام مطالبات مانے جائیں، معاہدہ توڑا گیا تو قانون حرکت میں آجائے گا۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے مطالبات پیش کردیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا نے دو دن اور پاکستانی عوام نے5سال کا وقت دیا ہے، ضروری نہیں کہ مولانا کے مطالبات مانے جائیں، معاہدہ توڑا جاتا ہے تو قانون حرکت میں آئے گا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بلاول بھٹو نے اپنے خطاب کے آخر میں مولانا کو ہری جھنڈی دکھادی، بلاول نے خطاب میں کہا کہ جمہوری اقدام کی حمایت کریں گے جبکہ شہبازشریف کہتے ہیں کہ معیشت سے متعلق6ماہ دے دیں، حیرت ہے30سال میں جو کسر پوری نہ کی6ماہ میں پوری کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے توجہ مولانا فضل الرحمان نے ہٹائی ہے، ن لیگ دور میں بھی ختم نبوت سے متعلق مسئلہ سامنے آیا تھا لیکن اس وقت ن لیگ کے ساتھ تو جے یوآئی ف کھڑی ہوئی تھی۔
علی محمدخان نے کہا کہ کیا مولانا فضل الرحمان پاکستان کو شام یاعراق بنانا چاہتے ہیں، یہ ملک شکست خوردہ شخص کی خواہش پرنہیں چل سکتا، مولانا کے مارچ کی وجہ سے کشمیرسے عالمی توجہ ہٹی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنی سیاسی مجبوری کے تحت متحد ہوئی ہے، تقریریں ہونگی،جلسہ ہوگا اورپرانی تنخواہ پر پھر کام کریں گے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اورعوام دوبارہ منتخب کریں گے۔