اسلام آباد : نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی سب کمیٹی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ زیرسماعت کیسز کی وجہ سے نواز شریف کو مشروط اجازت دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کے ملک سے باہر جانے کیلئے انڈیمنٹی شرط کیوں عائد کی گئی؟ کابینہ کی سب کمیٹی کا فیصلہ جاری کردیا گیا، اےآروائی نیوز نے کابینہ سب کمیٹی کے فیصلے کی کاپی حاصل کرلی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا کیونکہ اس سے قبل حکومت کی اجازت پر کسی بھی مجرم کے بیرون ملک جانے کی نظیر نہیں ملتی، نوازشریف کو بیرون ملک کیلئے ایک بارچار ہفتے کی اجازت دی گئی لیکن نوازشریف کا نام بدستور ای سی ایل میں موجود رہے گا۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنا پر نواز شریف کو چار ہفتے کیلئے بیرون ملک علاج کی اجازت دی گئی ہے، ملکی تاریخ میں صرف ایک مجرم عدالتی فیصلے پر ملک سے باہر گیا، سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر مجرم آر بی قادری کو عمرہ کی اجازت ملی تھی۔
فیصلے کے مطابق بانڈ کی شرط حکومت یا وزارت داخلہ نے پہلی مرتبہ نہیں لگائی، اس سے قبل پرویز مشرف کیس میں بھی سپریم کورٹ حکومت کو اختیار دے چکی ہے، اب زیرسماعت کیسز کی وجہ سے نواز شریف کو مشروط اجازت دی گئی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی شخصی آزادی پر قدغن کی مخالفت کی تھی، ڈاکٹر جوزف ولسن کیس میں ہائی کورٹ نے ای سی ایل کو قدغن قرار دیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای سی ایل سے متعلق کیس میں حکومت کو فیصلے کا کہا تھا۔
اس کے علاوہ جہانگیر بدر ای سی ایل کیخلاف عدالت گئے تو ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی، عدالت نے جہانگیر بدرسے کہا تھا کہ وہ پہلے وفاقی حکومت کو درخواست دیں۔