نئی دہلی: دنیا کے سامنے فاشسٹ ہٹلر مودی اور ہندو انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ کی متاثرہ طالبہ انوگیا نے رو رو کر انتظامیہ کے خلاف دہائیاں دیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی میرا گھر تھا جسے اجاڑ دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ میرا گھر تھا، مجھے میرے گھر سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا، ہم رات بھر دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے، صبح جب پہنچے تو اپنی یونیورسٹی کی یہ حالت دیکھی، اب ہم کیا کریں، کہاں جائیں، کون ہماری فریاد سنے گا؟
#आज_की_ताजा_खबर
जामिया यूनिवर्सिटी की छात्रा ने रोते हुए बताया कैंपस में क्या हुआ था@jaspreet_k5 pic.twitter.com/SGIl8EI1IY— News18 India (@News18India) December 16, 2019
متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ آج ہمارا پرچہ تھا، رات گئے جامعہ کے گرلز اور بوائز ہاسٹل میں گھس کر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، ہم سب نے اپنی اپنی جان بچانے کی کوشش کی، کیا یہ جمہوریت ہوتی ہے؟
خیال رہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔
علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج
پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر گزشتہ روز ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔