لندن/ریاض: امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی موت کے بعد مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال کے پیش نظر برطانیہ نے اپنے 2 بحری جنگی بیڑے خلیج فارس میں روانہ کر دیے، سعودی عرب بھی خطے میں بڑھتے تناؤ کو کم کرنے کے لیے سامنے آ گیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے اپنے 2 جنگی بحری بیڑے خلیج فارس میں روانہ کر دیے ہیں، ایچ ایم ایس مونٹروز اور ڈیفنڈرز خلیج فارس میں موجود برطانوی جہازوں کی حفاظت کریں گے، یہ بحری بیڑے آبنائے ہرمز سے آئل ٹینکس اور برطانوی شہریوں کو بھی نکالیں گے۔
ایران، امریکا کشیدگی کے باعث نو منتخب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں اور وہ آج وطن واپس پہنچیں گے، وہ کیئریبین کے مسٹیک آئی لینڈ میں چھٹیاں گزار رہے تھے۔
ادھر سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع اگلے دو روز میں امریکا اور برطانیہ کا دورہ کریں گے، شاہ خالد وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے، سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ خطے میں بڑھتے تناؤ اور امن و استحکام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس سلسلے میں انھیں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورے کی ہدایت جاری کی تھیں۔
سعودی فرماں رواں شاہ سلمان نے بھی عراقی صدر کو ٹیلی فون کیا تھا، سعودی پریس ایجنسی کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے فون پر خطے میں جاری بحران کو ختم کرنے پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں۔
خیال رہے کہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسی کے خلاف امریکیوں نے مظاہرہ کیا ہے، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر ٹرمپ ہوٹل کے سامنے مارچ بھی کیا، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ عراق، شام اور افغانستان سے امریکی فوج نکالی جائے۔