اسلام آباد : ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں مقتول کی اہلیہ کا بیان فروری میں ویڈیولنک کے ذریعے قلمبند کیا جائے گا، جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، برطانوی حکومت نے ایف آئی اے کےخط کاجواب دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جواب میں کہا گیا ہےکہ برطانوی گواہوں کےبیانات ریکارڈ کرانےکےانتظامات مکمل کرلئےگئے ہیں، تین سے سات فروری تک ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ لندن میں بیانات قلمبند ہوں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست تبدیل کردی ہے،اب تینتیس کے بجائے سترہ برطانوی گواہوں کےبیان ریکارڈ ہوں گے، ویڈیولنک پر مقتول عمران فاروق کی اہلیہ کابیان بھی قلمبند کیاجائے گا، انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیولنک کےانتظامات کئےجائیں گے۔
گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے کی ایف آئی اے کی درخواست منظور کرلی تھی جبکہ عدالت نے تین سے سات فروری تک روزانہ کی بنیاد پر گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایف آئی اے نے کہا تھا کہ سترہ فروری کی بجائے تین فروری کو بیان قلمبند کیا جائے۔
مزید پڑھیں : ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت
یاد رہے ایف آئی اے نے برطانوی حکومت کو نیا خط لکھا تھا ، جس میں عمران فاروق قتل کیس کے برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا تھا۔
خط کے متن میں کہا گیا اے ٹی سی نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیو لنک انتظامات کا کہا ہے، بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گواہوں کی دستیابی سے متعلق بتایا جائے جبکہ ایف آئی اے نے گواہوں کی فہرست بھی برطانوی حکومت کو بھجوا دی، یو کے بارڈر ایجنسی کو دفتر خارجہ کے ذریعے خط لکھا گیا، ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم کو تاحال برطانوی جواب کا انتظار ہے۔
واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔
بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔