پیرس: فرانس کے وزیر داخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا لاک ڈاؤن کے بعد گھریلو تشدد کے واقعات اور طلاق کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ یورپ کے دیگر ممالک میں گھریلو تشدد کے معاملے میں بدقسمتی سے فرانس کا پہلا نمبر ہے مگر اب لاک ڈاؤن کے بعد صورت حال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ لاک ڈاؤن کے بعد گھریلو تشدد اور جھگڑوں کی شکایات میں ہوشربا اضافہ ہوا اور پولیس کو یومیہ بنیادوں پر ایسے واقعات کی شکایات مل رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ گھریلو جھگڑوں کی شکایات کے لیے 3919 ایمرجنسی نمبر جاری کیا گیا، حکومت لاک ڈاؤن کے دوران اس سسٹم کو کوڈنگ میں بھی تبدیل کررہی ہے تاکہ متاثرہ شخص فارمیسی پر جاکر بھی خفیہ کوڈ ورڈ کے ذریعے شکایت درج کراسکے۔
مزید پڑھیں: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے رہائش فراہم کرنے کا اعلان
رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے بعد دنیا بھر میں طلاقوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ چین، برطانیہ، امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے۔
فرانس کے دارالحکومت میں ایک ہفتے کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ہوٹلوں میں عارضی قیام گاہیں قائم کی گئی ہیں تاکہ متاثرہ شخص وہاں رہ سکے۔
دوسری جانب برطانیہ میں مقامی حکومت نے گھریلو تشدد کے واقعات کی جاسوسی کے لیے مختلف ریسٹورنٹ اور کمپنیوں کے ڈلیوری بوائز کی خدمات حاصل کرلیں تاکہ واقعے کے قصور وار کو روک سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بچے زیادہ پریشان کرتے ہیں یا شوہر؟ ہزاروں خواتین کا حیران کن جواب
علاوہ ازیں یہ اطلاع بھی سامنے آئی کہ آسٹریلوی حکومت نے گھریلو تشدد کی بڑھتی ہوئی روک تھام کے لیے 10 کروڑ ڈالر کا اضافی فنڈ جاری کردیا اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں۔