تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

صوبائی اسمبلیوں کے کتنے فی صد اراکین لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں؟

اسلام آباد: ملک کے چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین لاک ڈاؤن کے حق میں ہیں یا مخالف، اس حوالے سے فافن کی چشم کشا رپورٹ سامنے آ گئی۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) سروے کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے 62 فی صد اراکین نے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے جب کہ صرف 38 فی صد اراکین نے ملک میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق فافن کی جانب سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے سروے کیا گیا، یہ سروے کرونا کے باعث پاکستان کو درپیش معاشرتی اور معاشی مسائل سے متعلق تھا، جس میں فافن نے ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی آرا کو جمع کیا، سروے میں صوبائی اسمبلیوں کے 749 میں سے 219 اراکین کی رائے لی گئی۔

کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 14 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف، سروے

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد اراکین نے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد میں سے 21 فی صد کا تعلق چاروں صوبوں کی حکمران جماعت سے تھا، جب کہ بحران کے خلاف مزید اقدامات کرنے پر متفق 38 فی صد کا تعلق اپوزیشن سے تھا۔

سروے میں 37 فی صد اراکین صوبائی اسمبلی نے وفاقی حکومت کے اقدامات کو مؤثر قرار دیا، تقریباً 4 فی صد اراکین نے وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر رائے نہیں دی، اکثر تجاویز وبا کے معاشی اثرات سے نمٹنے، ٹیسٹنگ سہولیات میں بہتری پر تھی، نصف اراکین نے کرونا سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ نہ ہونے کا کہا۔

وفاقی پارلیمان اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس پہلے ہی طلب کیے جا چکے ہیں، بعض اراکین کی رائے تھی کہ اجلاس میں ہونے والی بے نتیجہ بحث کا کوئی فائدہ نہیں، سروے میں شامل اراکین میں 101 کا تعلق پنجاب، 53 کا سندھ اسمبلی سے تھا، سروے میں شامل 45 اراکین کا تعلق خیبر پختون خوا، 20 کا تعلق بلوچستان اسمبلی سے تھا۔

فافن کے مطابق سروے کے لیے 15 پارلیمانی جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے رابطہ کیا گیا، سروے میں حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی برابر نمائندگی رہی۔

Comments

- Advertisement -