اشتہار

چین نے کرونا وائرس کے علاج میں ایک اور اہم سنگ میل طے کر لیا

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ: چین نے کو وِڈ 19 کے علاج کے لیے اسے بے اثر کرنے والی اینٹی باڈی کے کلینیکل ٹرائلز کا آغاز کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن نے کو وِڈ نائنٹین کے علاج کے لیے مکمل انسانی مونوکلونل (خلیات کے سنگل کلون کے ذریعے پیدا ہونے والی) اینٹی باڈی کے کلینیکل ٹرائلز کی اجازت دے دی ہے۔

گلوبل ٹائمز کے مطابق اس منظوری کے بعد چین کی مقامی طور پر تیار کردہ کرونا وائرس اینٹی باڈی دوا طبی جانچ کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، یہ ٹرائل دنیا بھر میں کو وِڈ نائنٹین کے علاج کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہے۔

- Advertisement -

پہلے مرحلے میں کلینیکل ٹرائل کے دوران صحت مند افراد میں بے اثر کرنے والی اینٹی باڈی کے لیے ڈوز اور اس کی سیفٹی کو جانچا جائے گا۔

مونوکلونل اینٹی باڈیز عام طور سے انفیکشس ڈیزیز کے علاج میں شاذ و نادر ہی استعمال ہوتی ہیں، اینٹی باڈیز کبھی کبھی خناق (diphtheria)، تشنج (tetanus) اور حتیٰ کہ ایبولا کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہیں لیکن یہ یا تو اینٹی سیرم یا صحت یاب مریضوں سے لیے گئے پلازما کی صورت میں ہوتی ہیں، مونوکلونل صورت میں نہیں۔

بیجنگ کے ایک امیونولوجسٹ کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک میں بھی کئی تحقیقاتی ٹیمیں نئے کرونا وائرس کی مونوکلونل اینٹی باڈیز پر کام کر رہی ہیں، تاہم ان میں سے چند ہی ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو سکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولی کلونل اینٹی باڈیز کے برعکس، مونوکلونل اینٹی باڈیز کی اپنی منفرد ساخت اور ترتیب ہوتی ہے جس میں اینٹی باڈی اینٹیجن کے ساتھ جڑی ہوتی ہے، اور یہی انفرادیت اس کے حقوق دانش رکھتی ہے۔ چناں چہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اینٹی باڈی دوا چین کی خالص اپنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس رکھتی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کا کہنا ہے کہ بیماری کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز کا کلینیکل اپلی کیشن میں ایک امید افزا مستقبل ہے، اور اس لیے اس کا صنعتی پروسیس بھی ہموار ہوگا، ایک بار جب کامیابی کے ساتھ یہ مارکیٹ میں آ گئی، تو پھر عالمی سطح پر کو وِڈ 19 سے بچاؤ میں یہ اہم کردار ادا کرے گی۔

تاہم انسٹی ٹیوٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ابھی بھی کلینیکل ٹرائلز سے قابل استعمال دوا کے مرحلے میں جانے تک ایک لمبا سفر سامنے ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں