تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

حیدرآباد میں سونے کے ذخیرے کی اطلاع پر رینجرز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا

کراچی: محکمہ مائنز اینڈ منرل سندھ نے سوشل میڈیا پر سندھ کے شہر حیدر آباد کے علاقے ٹکر گنجو سے سونا نکلنے کی خبر کا نوٹس لے لیا، محکمے کی درخواست پر پاکستان رینجرز نے متعلقہ علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ مائنز اینڈ منرل عمران حیدر میمن کا کہنا ہے کہ پنہور گاؤں کے قریب سے سونا نکلنے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں، گاؤں سے بچوں کو کھیل کے دوران سونے سے مشابہت رکھتی اشیا ملی تھیں، جن کو تحویل میں لے کر لیبارٹری تحقیق کے لیے بھیجا گیا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق جو اشیا ملی ہیں وہ بہ ظاہر منرل پائرائٹ کی طرح ہیں، گنجو ٹکر میں مذکورہ مقامات سے تلاش کے دوران کوئی سونا نہیں ملا، سونا نکلنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، مقامی افراد نے بھی ان مقامات سے سونا نکلنے کی تردید کی ہے۔

دریں اثنا، محکمہ معدنیات و معدنی وسائل نے گنجو ٹکر میں سونا دریافت ہونے کی خبر کے سلسلے میں ابتدائی رپورٹ ارسال کر دی ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر معدنیات حیدر آباد نے سیکریٹری محکمہ معدنیات کو خط لکھ کر کہا ہے کہ گنجو ٹکر حیدر آباد سے ملنے والے پتھر سونے کے ذخائر نہیں۔

محکمہ معدنیات کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق گنجو ٹکر میں محکمے کی ٹیم نے سروے کیا، مقامی افراد سے بھی بات کی گئی، انھوں نے قریبی گاؤں پنہور میں سونے کے ذخائر کی بات کی، وہاں بھی محکمہ معدنیات کی ٹیم نے سروے کیا لیکن کوئی معدنی پتھر نہیں ملا، گاؤں سے ملنے والا پتھر مقناطیس دھات کا معلوم ہوتا ہے۔

تاہم محکمے نے کہا ہے کہ حیدرآباد سے ملنے والی دھات کا ٹیکنیکل تجزیہ لیباریٹری سے کیا جانا چاہیے۔

Comments

- Advertisement -