واشنگٹن: امریکی سائنس دان نے دعویٰ کیا ہے کہ تحقیقی مطالعے سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سورج کی تیز شعاعیں کروناوائرس کو صرف 34 منٹ میں ختم کرسکتی ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریسرچ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں رواں ہفتے درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جو کروناوائرس سے متعلق مثبت رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق سورج کی تپش اور تیز شعاعیں وائرس کے پھیلاؤ کو بھی روکیں گی اور ممکنہ طور پر ملک میں وائرس کا رسک بھی کم ہوگا، شہری رواں ہفتے سَن باتھ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں جو کرونا کے خلاف معاونت کرے گا۔
تحقیق کرنے والے سائنس دان ’جوس لوئس‘ کا کہنا ہے کہ سورج کی تیز تپش کروناوائرس کو 34 منٹ میں ختم کرسکتی ہے، سورج کی روشنی مختلف شہروں میں کرونا کے خلاف اثرانداز ہوگی۔
کیا گرم پانی پینے سے کرونا وائرس ختم ہوجاتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سمیت دینا کے دیگر ممالک میں سورج کی روشنی زمینی سطح پر موجود 90 فیصد کروناوائرس ختم کرسکتی ہے۔ خیال رہے کہ مذکورہ تحقیق سائنس دان کی انفرادی کوشش ہے جس پر حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر داخلہ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ولیم برائن نے صحافیوں کو بتا تھا کہ امریکی سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق سورج کی شعاعیں وبا کو ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں اور امید ہے کہ موسم گرما تک وائرس کا پھیلاؤ کم ہوجائے گا۔