لندن: انگلینڈ کے جنوب مغربی علاقے میں احتجاج کے دوران تاریخی مجسمے کو اکھاڑ کر سمندر برد کرنے والے نوجوان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد برطانیہ کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
انگلینڈ کے جنوب مغربی علاقے برسٹل میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین نے ’ایڈورڈ کولسٹن‘ کے مجسمے کو نیچے گرایا اور پھر اُسے سمندر میں پھینک دیا تھا۔
برسٹل میں 7 جون کو جارج فلائیڈ کی ہلاکت اور نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران سترہویں صدی میں غلاموں کی تجارت کرنے والے ایڈورڈ کولسٹن کے مجسمے کو مشتعل مظاہرین نے نکال کر سمندر میں پھینک دیا تھا۔
بعد ازاں ایون اور سمر سیٹ پولیس نے تاریخی مجسمے کو نقصان پہنچانے کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ہجوم کو ورغلانے والے شخص کی تلاش شروع کی۔
پولیس نے ایک روز قبل چوبیس سالہ نوجوان کو گرفتار کیا جس پر الزام ہے کہ اُس نے بھی مجسمے کو اکھاڑنے اور اسے سمندر برد کرنے میں ہجوم کی مدد کی۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے متعدد افراد کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا جن کی تلاش کا کام جاری ہے تاکہ اُن سے واقعے کے حوالے سے تحقیقیات کی جاسکیں۔ سمرسیٹ پولیس نے نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی البتہ اُس کی گرفتار ی کو بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔