کراچی: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹس میں کئی مقدمات غائب ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف ری ریکارڈ‘ میں گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ کل دوپہر کو ایک اہم پریس کانفرنس کررہاہوں، کل دکھاؤں کا کس کے کہاں کہاں دستخط ہیں اورنہیں ہیں۔
علی زیدی نے کہا کہ جو بھی اسمبلی فلور پر کہا تھا اس پر اب بھی قائم ہوں، جے آئی ٹیز دو سے زائد بھی ہوسکتی ہیں، ایک اورجے آئی ٹی رپورٹ بھی ہے جس کی تفصیلات کل بتاؤں گا۔
انہوں نے کہا کل پریس کانفرنس میں بہت سے نام سامنے لاؤں گا، سندھ حکومت کی جاری کردہ رپورٹس میں کئی مقدمات غائب ہیں۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ضرب عضب کا مقصد دہشت گردوں، سہولت کاروں کو انجام تک پہنچانا تھا۔
مزید پڑھیں:عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز پبلک کر دی گئیں
واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ فیکٹری اور نثار مورائی کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹس پبلک کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے 198افرادکو قتل کرنےکا اعتراف کیا ہے، عزیر بلوچ نے لسانی اور گینگ وار تنازع میں تمام افراد کو قتل کیا جب کہ عزیربلوچ نےاثر و رسوخ کی بنیادپر 7ایس ایچ اوز تعینات کرائے، عزیر بلوچ نے اقبال بھٹی کو ٹی پی او لیاری تعینات کرایا اور 2019 میں محمدرئیسی کو ایڈمنسٹر لیاری لگوایا، ملزم متعددپولیس اوررینجرزاہلکاروں کےقتل میں ملوث ہے۔
جےآئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کےبیرون ملک فرار کے باوجود ماہانہ لاکھوں بھتہ دبئی بھیجاجاتارہا، 2008سے2013کے دوران مختلف ہتھیار خریدنے،پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی کیا ہے۔