نئی دہلی : بھارتی ہاکی ٹیم کے سابق صدر نے ہاکی انڈیا پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے عہدہ صدارت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، کیونکہ میرا نام مشتاق احمد تھا‘۔
یہ انکشافات ہاکی انڈیا کی صدارت سے استعفیٰ دینے والے مشتاق احمد نے کھیلوں کی مرکزی وزارت کو ارسال کیے گئے خط میں کیے، پانچ صفحوں پر مشتمل خط میں مشتاق احمد نے کہا کہ مجھے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے کی بنیاد پر تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ خط مشتاق احمد نے 14 جولائی کو کھیلوں کی مرکزی وزارت کو ارسال کیا ہے جبکہ 10 جولائی کو وزارت کھیل نے اعلان کیا تھا کہ مشتاق احمد نے ہاکی انڈیا کی صدارت سے کھریلو و ذاتی وجوہات کا بنیاد بناکر استعفیٰ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر سودھانشو متل (بی جے پی جیسے کچھ دوسرے کھیلوں کے فیڈریشنوں کے بڑے رہنما) اور راجیو مہتا کو نہیں ہٹایا گیا، لیکن میں مشتاق احمد کو اقلیتی برادری سے ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جس طرح میں قومی کھیلوں کے کوڈ کی خلاف ورزی مرتکب ہوا ہوں اسی طرح مذکورہ افراد بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔