تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

"میں نے کون سا گالی دی ہے!”

غلام رسول مہرؔ نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ایک ہیں۔ انھیں دنیائے ادب میں انشا پرداز، نقاد، مترجم، مؤرخ اور محقق کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔

غلام رسول مہر کا بسلسلۂ روزگار حیدر آباد دکن میں بھی چند سال قیام رہا۔ وہ جالندھر کے علاقے پھول پور کے باسی تھے اور پہلی بیوی کی وفات کے بعد دوسری شادی کی تھی۔ اکثر حیدرآباد سے اپنے اہلِ خانہ کو ملنے آبائی علاقے جاتے رہتے تھے۔

ممتاز ادیب اور ناول نگار انتظار حسین نے اس باکمال تخلیق کار اور نہایت قابل شخصیت سے متعلق ایک واقعہ اپنی کتاب "بوند بوند” میں یوں رقم کیا ہے:

"مولانا غلام رسول مہر کیا صاحبِ علم بزرگ تھے۔ جب بھی بات کی علم ہی کی بات کی۔ پہلی بیوی کے انتقال کے بعد نکاح ثانی فرمایا۔ مگر شاید آنے والی ان کے علمی معیار پر پوری نہیں اتری۔ کسی بات پر اسے جاہل کہہ دیا۔

وہ نیک بی بی رو پڑی۔ تب مہر صاحب تھوڑے نرم پڑے۔ پیار سے بولے کہ مولانا میں نے کون سی گالی دی ہے کہ آپ گریہ فرمائی پر اتر آئیں۔ جاہل عربی کا لفظ ہے، اس کا مطلب ہے "بے خبر”۔

Comments

- Advertisement -