اشتہار

بیروت دھماکوں کے اثرات، لبنانی کابینہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

بیروت : لبنانی دارالحکومت میں ہونے والے خوفناک دھماکوں نے لبنانی کابینہ کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا۔

عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں مشرق وسطیٰ کا پیرس سمجھے جانے والے لبنانی دارالحکومت بیروت میں خوفناک دھماکے ہوئے تھے جس کے بعد ملک بھر میں عوامی مظاہروں نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا۔

عوامی حلقوں کی جانب سے بیروت دھماکوں کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیا جارہا ہے جس پر حکومت کی جانب سے مستعفی ہونے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

- Advertisement -

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ لبنانی کابینہ نے دھماکوں کے بعد پڑنے والے دباؤ پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

لبنانی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لبنانی وزیراعظم حسن دیب آج لبنانی عوام سے خطاب کریں گے اور امکان ہے وزیراعظم قوم سے خطاب میں استعفے کا اعلان کردیں۔

بیروت دھماکے: لبنانی وزیراطلاعات سمیت چھ اراکین اسمبلی مستعفی

یاد رہے کہ گزشتہ روز لبنانی وزیر اطلاعات سمیت چھ اراکین اسمبلی نے عوام نے حکومتی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے عہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کے بعد لبنان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، ہزاروں شہریوں کا حکومت کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مشتعل افراد نے وزارت خارجہ کی عمارت پر قبضہ بھی کرلیا تھا۔

مظاہروں کی شدت دیکھتے ہوئے ہفتہ آٹھ اگست کی شام لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے اپنے نشریاتی خطاب میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کی تجویز بھی دے دی۔

اس کے باوجود عوامی غم و غصے میں کمی نہیں ہوئی اور ہفتے کی رات مظاہرین نے ملکی وزارت خارجہ سمیت کئی سرکاری عمارتوں میں داخل ہو گئے۔

جھڑپوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا، شہریوں نے بندرگاہ پر دھماکے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی ہے اور حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔

دھماکے سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے جب دو وزرا موقع پر پہنچے تو لوگوں نے انھیں وہاں سے بھگا دیا۔ اس دھماکے میں تقریباً چھ ہزارافراد زخمی ہوئے ہیں اور تازہ اعدادو شمار کے مطابق30تیس ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

لبنان میں مظاہرے جاری، مشتعل مظاہرین کا سرکاری دفاتر پر قبضہ

بیروت میں امونیم نائٹریٹ کی بڑی مقدار پھٹنے سے ہونے والا دھماکا اس قدر شدید تھا کہ ماہرین کے مطابق اسے ایک بڑا دھماکا کہنے کی بجائے ایک چھوٹا ایٹمی دھماکا کہنا غلط نہ ہو گا۔

شہر کا وسیع علاقہ اس دھماکے کے باعث کھنڈر کا منظر نامہ پیش کر رہا ہے اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر پڑنے والے گڑھے کی گہرائی 141 فٹ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بیروت میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے نتیجے میں 150 افراد ہلاک جبکہ 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں