لاہور: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا، چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو 50 کروڑ سے زائد کی رقم جاری کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ٹی ٹی ایس اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کا سراغ لگالیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو 50 کروڑ سے زائد کی رقم جاری کی۔
ہائرایجوکیشن کمیشن نے جامعات میں عالمی سطح کے تحقیقی معیار کے لئے ٹینورٹریک سسٹم اسکیم متعارف کرائی ، ٹینورٹریک سکیم کے تحت یو ای ٹی میں اساتذہ کو بھاری معاوضے جاری کئے گئے، اسکیم کے تحت پروفیسر کی تنخواہ 3 سے 5 لاکھ روپے مقررکی گئی۔
سنڈیکیٹ کے دو ارکان نے وائس چانسلر کو ٹی ٹی ایس کی تنخواہیں منظوری کے بغیرنہ دینے کا مراسلہ بھی لکھا تھا، سنڈیکیٹ کی واٹس چانسلر کوبھوائے گئے مراسلے کی کاپی بھی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھاری معاوضوں کی منظوری چانسلر ، سینٹ ، سنڈیکیٹ سے لینا لازم تھا، یونیورسٹی انتظامیہ 5 سال سے چانسلر کی منظوری کے بغیر اساتذہ کو رقوم دینے میں مصروف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینور ٹریک سسٹم پر کام کرنےوالے اساتذہ کوریکوری ڈالے جانے کاخدشہ ہیں ، جس کے باعث ٹیچرز پریشان ہیں ، مراسلہ لکھنے والے ارکان میں ڈاکٹر امانت علی بھٹی اورڈاکٹرخالد محمود الحسن شامل ہیں۔
دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ چانسلر کی منظوری کےلئے ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو متعدد خطوط لکھ چکےہیں ، 2016سے ابھی تک چانسلر نے منظوری کے مراسلے پر دستخط نہیں کئے۔