کراچی: شہر قائد سے تعلق رکھنے والے چوتھی جماعت کے ذہین طالب علموں کے سوالات نے بین الاقوامی خلابازوں کو جواب دینے پر مجبور کردیا۔
خلا میں دلچسپی رکھنے والے کراچی کے اسکول میں زیر تعلیم چوتھی جماعت (گریڈ فور) کے طالب علموں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خیالات کے جوابات جرمن خلائی مرکز اور عالمی شہرت یافتہ خلابازوں نے خود دیے۔
دلچسپ معاملے کا آغاز اُس وقت ہوا جب کراچی سے تعلق رکھنے والی ’ایمن فیصل‘ نامی خاتون ٹیچر نے چوتھی جماعت کے طلبہ کے ساتھ بنائی جانے والی تصاویر اور اُن کے سوالات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کیے۔
ایمن فیصل نے ان سوالات کے ساتھ امریکی خلائی ادارے ناسا کے علاوہ متعدد خلا بازوں اور دیگر خلائی اداروں کو مخاطب کر کے جوابات دینے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے یہ سوالات ایک خط کی صورت میں لکھے اور خلا بازوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم اپنی کتابوں میں خلا سے متعلق آپ کے کارنامے اور ذکر سنتے آئے، اسی وجہ سے آپ سے متاثر بھی ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہم آپ کے کام کو سراہتے ہیں اور اس موضوع پر آپ کے سامنے وہ سوالات پیش کررہے ہیں جو چوتھی جماعت کے طالب علموں نے کیے‘۔
These fourth graders have some questions for you.@NASA @Space_Station @NASAEarth @NASA_Johnson @NASA_Astronauts @NASAKennedy @MarkRober @DestinSandlin @TheSpaceGal @neiltyson
(Please share) pic.twitter.com/TiV0WCD1vG
— Aimun (@bluemagicboxes) October 14, 2020
انہوں نے بتایا کہ دس سالہ طالبہ نے سوال کیا کہ ’خلائی گاڑی میں کون سا ایندھن بھرا جاتا ہے؟‘۔
ایمن فیصل نے لکھا کہ اُن کی دس سالہ طالبہ مناہل نے پوچھا کہ ’ناسا کا حصہ بننے کے لیے کیا کرنا پڑتا ہے‘۔ نوسالہ ہانیہ نے پوچھا کہ ’کیا یہ سچ ہے سیارے مشتری میں ہیروں کی برسات ہوتی ہے؟‘۔
اسی طرح انہوں نے 9 سال کی ماہ رخ نامی طالبہ کا سوال تحریر کیا جس میں اُس نے پوچھا کہ ’جب آپ (خلا باز) خلائی گاڑی میں سفر پر جانے کا آغاز کرتے ہیں تو کیسا محسوس ہوتا ہے؟۔‘ عنایہ نے پوچھا کہ ’خلا میں اب تک کی دلچسپ ترین ایجاد کیا ہے؟‘۔ دس سالہ طالب علم ریان نے پوچھا کہ ’کیا آپ کو اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ کہیں آپ کی گاڑی خلا میں گم نہ ہوجائے‘۔
Rayyan – I wasn’t scared we’d get lost. We had the Earth nearby, and used the stars to steer. I felt especially comforted when I flew over home. Here’s a photo I took of Karachi – can you find your school? https://t.co/QBgI7W7weC pic.twitter.com/qrUYHr8GqY
— Chris Hadfield (@Cmdr_Hadfield) October 14, 2020
ایمن فیصل نے بچوں کی طرف سے یہ جملہ بھی لکھا کہ ہمیں آپ کے جوابات کا شدت سے انتظار رہے گا اور کیا ہم ناسا کا دورہ کرسکتے ہیں؟‘۔
کم عمر طالب علموں کی تصاویر اور ان کے معصومانہ سوالات کو دیکھ کر ٹوئٹر صارفین نے نہ صرف اسے ری ٹویٹ کرنا شروع کر دیا بلکہ خلابازی سے منسلک افراد کو ٹیگ بھی کیا، اسی وجہ سے طالب علموں کے سوالات خلا بازوں تک پہنچے اور پھر انہوں نے جوابات دیے۔
They are truly hopeful for a response.#Grade4HasQuestions@NASA @Space_Station @NASAEarth @NASA_Johnson @NASA_Astronauts @NASAKennedy @MarkRober @DestinSandlin @TheSpaceGal @neiltyson @ESA @DLR_de @DLR_en pic.twitter.com/7MaZDySCjT
— Aimun (@bluemagicboxes) October 14, 2020
ایمن فیصل نے خلا بازوں کے جوابات آنے کے بعد بچوں کے ردعمل کو بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا۔
کلاس میں داخل ہونے کے بعد استانی نے یہ جوابات علیحدہ علیحدہ لفافوں میں بند کر کے اُن بچوں تک پہنچائے جنہوں نے سوالات کیے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر استانی نے لکھا کہ ’جب میں کلاس میں جوابات لے کر داخل ہوئی اور بچوں کو بتایا کہ آپ کے سوالات پر ناسا نے جواب دیا تو پوری کلاس خاموش ہوگئی تھیا ور انہیں یقین نہیں آرہا تھا‘۔
Haniyah -It’s definitely possible!! The same physics and chemistry that creates diamonds here on Earth (putting Carbon under super high heat/pressure) exists on planets like Jupiter, so some scientists hypothesize that it’s raining diamonds there! Wouldn’t it be fun to see that?!
— Emily Calandrelli (@TheSpaceGal) October 14, 2020
خط پر ایمن نے اپنی لکھائی میں بچوں کے نام درج کیے تو عنابیہ نے کہا کہ ‘یہ ناسا کی طرف سے نہیں بلکہ ٹیچر کی اپنی لکھائی ہے۔’ تاہم جب انھیں اپنا خط کھولنے کا کہا گیا تو ایک مرتبہ پھر خاموشی چھا گئی۔
Thankyou everyone who made this go viral! The kids don’t know how this happened but I am sure they would be very grateful to all of you if they did.
This is a wrap on the live coverage of the NASA Saga.
May Grade 4 continue to have questions, always!
— Aimun (@bluemagicboxes) October 15, 2020
ایمن نے لکھاکہ جب اُن کی طالبہ ہانیہ نے خط کھولا تو وہ حیران رہ گئی اور کچھ دیر تک جوابی پرچے کو دیر تک گھورتی رہی جبکہ ریان کو ابھی تک یقین نہیں آرہا۔
یہ سوالات جب ایمن فیصل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر کیے گئے تو انھوں نے لکھا ان چوتھی جماعت کے طلبا کے آپ کے لیے کچھ سوالات ہیں۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے خلاباز کرس ہیڈفیلڈ نے ماہ رخ اور ریان نامی بچوں کے سوالات کے جوابات دیے اور خلا سی لی گئی کراچی کی تصویر بھی بھیجی جس میں خلا باز نے ریان کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آپ اس تصویر میں اپنا اسکول بھی تلاش کرسکتے ہیں‘۔
جرمنی کے خلائی مرکز ڈی ایل آر نے دو سائنسدانوں کی مدد سے بچوں کے تمام سوالات کے جوابات دیے ، علاوہ ازیں خاتون خلا باز کیلینڈرالی نے سوالات کے مفصل جوابات دیے۔
Thankyou so much @TheSpaceGal, @Cmdr_Hadfield, @DLR_en, @Alee__Emran and everyone else who responded (On reddit, insta, in my dms etc.)
The kids have become a bit of legends at school and they are carrying it well.
— Aimun (@bluemagicboxes) October 15, 2020
انہوں نے ماہ رخ نامی طالبہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں ایک بار رولر کوسٹر میں جان میکبرائیڈ کے ساتھ بیٹھی تو انہوں نے بتایا کہ خلائی گاڑی میں سفر کا آغاز بالکل ایسا ہی ہوتا ہے‘۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے کرونا کی صورت حال تھمنے کے بعد بچوں کو استانی کے ساتھ اپنے دفتر کے دورے کی پیش کش بھی کی۔
For the students who were unable to attend a letter writing session, or were to shy to ask questions, we had someone else send in letters!
(It was me. That someone else was me. Sorry. Anti-climatic.) pic.twitter.com/qwLq9FKMR8
— Aimun (@bluemagicboxes) October 15, 2020