اشتہار

اٹھارہ سالہ لڑکی کے 6 فٹ 7 انچ لمبے بال

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: دنیا میں سب سے لمبے بال رکھنے والی 18 سالہ لڑکی نیلانشی پٹیل نے تیسری بار اپنا ہی عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے علاقے موداسہ سے تعلق رکھنے والی نیلانشی نامی لڑکی نے اس سے قبل 2018 میں گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرایا تھا، جس کے بعد انہوں نے اگلے سال پھر اپنا ہی ریکارڈ برابر کیا۔

گزشتہ برس نیلاشی کی عمر 17 سال جبکہ اُن کے بالوں کی لمبائی 6 فٹ 2 انچ تھی، اس سے قبل دسمبر 2018 میں جب اُن کی عمر 16 سال تھی تو اُن کے بال پانچ فٹ 6 انچ لمبے تھے۔

- Advertisement -

اب تیسری بار سال 2020 میں جب نیلانشی 18 برس کی ہوئیں تو انہوں نے سب سے لمبے بال رکھنے والی نوجوان لڑکی کا اعزاز اپنے نام کرتے ہوئے ایک بار پھر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرایا۔

مزید پڑھیں: لمبے بالوں والی لڑکی نے اپنا ہی عالمی ریکارڈ توڑ دیا

عالمی ریکارڈ کا اندراج کرنے والی ٹیم نے نیلانشی پٹیل کی سالگرہ سے ایک روز قبل اُن کے بالوں کی لمبائی دیکھی تو اُن کی زلفیں 6 فٹ اور 6.7 انچ تھیں۔

نیلانشی نے بتایاکہ 6 سال کی عمر میں اُن کے بال غلط کٹ گئے تھے جس کے بعد سے انہوں نے بال نہ کٹوانے کا فیصلہ کیا اور وہ گزشتہ بارہ سال سے اپنے بال نہیں کٹوا رہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ بال بڑھانے کی وجہ سے مجھے عالمی ریکارڈ ملے گا، میں نے بغیر کسی وجہ کے اپنے بال بڑھائے ہیں‘۔

ایک برس قبل اپنا ہی ورلڈ ریکارڈ توڑنے والی لڑکی کا کہنا تھا کہ مجھے میری دوستیں بالوں کی ملکہ کے لقب سے پکارتی  ہیں، گزشتہ 11 سالوں کے دوران انہوں نے بالوں کا کسی بھی قسم کا کوئی علاج نہیں کروایا۔

انہوں نے کہا کہ لمبے ہونے کی وجہ سے میرے بال زمین کو چھوتے ہیں جس کے باعث انہیں اونچی ہیل پہننا پڑتی ہے، عالمی ریکارڈ قائم کرنے اور پھر اپنا ریکارڈ توڑنے میں میرے گھر والوں نے بھی مدد کی، خصوصاً ماں نے بہت ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے گھنے اور لمبے بالوں کا عالمی ریکارڈ ایک مرد کے نام

نیلانشی کا کہنا ہے کہ جب بھی بال بنانے یا سنوارنے ہوں میری والدہ مدد کرتی ہیں۔ ہفتے میں ایک بار بالوں کو دھونا اور ایک سے دو بار تیل لگانا معمول ہے۔ بالوں کو سکھانے کے لیے سورج کی روشنی بہت مفید ہوتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں