تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

انسان کے کان کا میل کن بیماریوں کی نشاندہی کرسکتا ہے؟

لندن: برطانیہ کے تحقیقی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان کے کانوں کی میل کا تجزیہ کر کے ذہنی صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

برطانیہ کے یونیورسٹی کالج لندن انسٹیٹیوٹ آف کوگنیٹک نیورو سائنس کے ماہرین نے حال ہی میں ایک تحقیقی مطالعہ کیا جس میں انسان کی دماغی صحت کے حوالے سے غور کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور ماہر نفسیات ڈاکٹر ہیرن ویوس کا کہنا ہے کہ ہم تحقیق کے دوران اس نتیجے پر پہنچے کہ انسان کے کان میں موجود میل کی مدد سے اُس کی دماغی اور جسمانی صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

برطانوی خبررساں اداے پر شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’کانوں کی میل کے ذریعے کورٹیسول کی سطح کا معلوم کیا جاسکتا ہے‘۔

تحقیقی رپورٹ بنانے والے مصنف ڈاکٹر اینڈریسن ہیرن کا کہنا تھا کہ کانوں کے میل سے ڈپریشن سمیت دیگر ذہنی امراض کی تشخیص سے نئے اور بہتر راستے کھل سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں 37 رضاکاروں نے حصہ لیا جن کے کان سے میل اور دیگر رطوبتوں کو نکال کر اُن کا مشاہدہ کیا گیا۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب انسان کسی پریشانی یا دباؤ کا سامنا کررہا ہوتا ہے کہ اُس کے کان کی نالی سے کورٹیسول نامی ایک ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورٹیسول نامی یہ ہارمون انسانی دماغ کو پیغام دینے کا کام کرتا ہے، جب کوئی پریشان ہو تو اس ہارمون کا زیادہ اخراج ہوتا ہے جس سے قوتِ مدافعت ، نیند اور ہاضمہ خراب ہوتا ہے۔

تحقیقی ماہرین نے بتایا کہ ’مطالعے کے نتائج ابھی حتمی نہیں مگر امید ہے کہ مستقبل میں نفسیاتی مسائل کے بارے میں معلومات کے لیے اس طریقے پر عمل کیا جائے گا‘۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’اگر نفسیاتی مسائل کی درست تشخیص ہوجائے تو آسانی سے بیماری کا علاج کیا جاسکتا ہے، اس طریقے سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض کو کون سی دوا زیادہ فائدہ دے گی‘۔

Comments

- Advertisement -