اسلام آباد: احتساب عدالت ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ۔
مفتاح اسماعیل، عمران الحق، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، عبداللہ خاقان، سوئی سدرن گیس کے سابق ایم ڈی محمد امین اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو چارج شیٹ دی تاہم سابق وزیراعظم اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
گذشتہ سماعت میں بیرسٹر ظفراللہ نے موقف اپنایا تھا کہ نیب نے مفتاح اسماعیل کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا لکھ دیا ہے، سیکشن 3 کا چارج ہم پر لگا دیا ہے اور اس کے دستاویزات ہمارے پاس نہیں، جب تک وہ دستاویزات ہمیں نہیں دیں گے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔
بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر ہمیں دستاویزات نہیں دے رہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات کے بارے میں ان کی ڈیمانڈ تھی وہ ان کو دے چکے ہیں، ریفرنس میں جس صفحے پر غلطی ہے، اس صفحے پر چیئرمین نیب نہیں بلکہ تفتیشی افسر کے دستخط ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شاہد خاقان کے اکاؤنٹس میں ان کی سیلری، ہوٹل اور ایئر بلیو سے پیسے آئے ہیں، 73 ملین ان کے ذرائع آمدن سے آئے ہیں جبکہ 1.02 بلین کی اضافی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آئی ہے، جس پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔
خیال رہے مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔