حکومت کے بلند و بانگ دعوے پانی کے بلبلے ثابت ہوئے ۔ لوڈ شیڈنگ جاری تھی جاری ہے اور مایوس شہریوں کا خیال ہے کہ رمضان المبارک میں بھی لوڈشیڈنگ ان کا مقدر رہے گی۔
یہ خیال بالخصوص اہل پنجاب اور بالعموم پورے اہل وطن کے سامنے حقیقت کی صورت میں ان کے سامنے ہے جہاں ان کے دن اور راتیں بارہ تا اٹھارہ گھنٹے تاریکیوں اور اذیتوں میں بسر ہوتی ہے۔جس کے باعث معمولات زندگی تقریبا معطل ہے ۔ ایک جانب سحر و افطار میں روزہ دار پریشان حال ہیں کہ روزے کی تیاریوں کس طرح کی جائیں۔ تو دوسری جانب تاجر اور کاروباری حضرات حیران ہیں کہ کاروبار کا پہیہ چلائیں تو کیسے؟
ایک جانب طلبا و طالبات کے مستقبل کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ذریعے گہن لگانے کی تیاریاں ہیں تو دوسری جانب اسپتال میں بجلی کی عدم فراہمی نے مریضوں کی زندگیوں کے آگے ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔گزشتہ حکومت کو سخت وقت دینے والے خادم اعلیٰ پنجاب کے دعوے اور وعدے توریت کی دیوار ثابت ہوئے تاہم حکمرانوں کی باتوں پر اعتبار کرنے والی قوم ایک بار پھر وزیر اعظم کے لوڈ شیڈنگ پر نوٹس لینے کی خبر پر خوشی سے بغلیں بجا رہی ہے کہ ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں.