تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سابق وزیر اعظم ظفر اللہ جمالی انتقال کرگئے

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ گزشتہ تین روز سے وینٹی لیٹر پر موت اور زندگی کی جنگ لڑ رہے تھے۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ظفر اللہ خان جمالی کو چند روز قبل طبیعت خراب ہونے پر اسلام آباد کے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اُن کی طبیعت سنبھل نہ سکی۔ ڈاکٹرز نے تین دن قبل ظفر اللہ خان جمالی کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا تھا۔

واضح رہے کہ 29 نومبر کو ہارٹ اٹیک کے بعد ظفر اللہ جمالی کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تین روز قبل اُن کے انتقال کی افواہ پھیلی تھی جس پر صدر مملکت عارف علوی نے بذریعہ ٹویٹ تعزیت کی اور پھر معذرت بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: ظفرجمالی کے انتقال کی غلط ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی، صدر مملکت

صدر مملکت نے بتایا تھا کہ اُن کی ظفر اللہ خان جمالی کے صاحبزادے سے بات ہوئی جس نے تصدیق کی کہ والد ابھی حیات ہیں اور انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا ہے۔

میر ظفر اللہ خان جمالی کا سفر زندگی

ظفر اللہ خان جمالی یکم جنوری 1944 کو بلوچستان کے علاقے روجھان جمالی میں پیدا ہوئے اور یہی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، بعد ازاں لاہور کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور ایچ سن کالج سے مزید تعلیم حاصل کی۔انہیں انگریزی، اردو، سندھی، بلوچی، پنجابی اور پشتو زبان پر مکمل عبور حاصل تھا۔

ظفر اللہ خان جمالی 1985 میں پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، بعد ازاں 1999 میں انہیں مسلم لیگ ق میں جنرل سیکریٹری کا عہدہ دیا گیا۔

انہوں نے 21 نومبر 2002 کو ملک کے 15ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھایا اور 2004 تک بطور وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے، 26 جون 2004 کو ظفر اللہ خان جمالی نے وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال متنقل

میر ظفر اللہ خان جمالی نامور سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین اسپورٹس مین بھی تھے، وہ والی بال، کرکٹ اور ہاکی کے نہ صرف شوقین تھے بلکہ تینوں کھلیوں میں اچھے کھلاڑی  کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ 2006ء سے 2008ء تک پاکستای ہاکی فیڈریشن کے صدر بھی رہے تھے۔

Comments

- Advertisement -