تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

کرونا وائرس: گھر میں قرنطینہ ہونے والے افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے عام مقامات بے شمار ہیں جہاں سے یہ وائرس نہایت تیزی سے پھیلتا ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے ایک اور مقام کی نشاندہی کردی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے گھر جہاں کا کوئی فرد کووڈ 19 سے متاثر ہو، اس وائرس کے پھیلاؤ کے لیے ہاٹ اسپاٹ کا کام کر رہے ہیں۔

یہ نتیجہ 20 ممالک میں ہونے والی 54 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے سے نکالا گیا۔ طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ خاندان کے دیگر افراد کے مقابلے میں مریض کے شریک حیات میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ خطرہ اس وقت سے بڑھنے لگتا ہے جب گھر کے کسی فرد میں کووڈ 19 کی علامات جیسے کھانسی، بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد ظاہر ہوجاتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق بالغ اور بچوں کی بجائے بالغ سے بالغ افراد میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس سے قبل چند ہفتوں قبل امریکا کے وینڈربیلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ نیا کرونا وائرس درحقیقت سابقہ توقعات سے بھی زیادہ تیز رفتاری اور بڑے پیمانے پر ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق 53 فیصد سے زائد مریض ایسے ہیں جو کووڈ 19 کا شکار اس وقت ہوئے جب ان کے ساتھ رہنے والا اس وائرس سے متاثر ہوا۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ اب ہم جانتے ہیں کہ اگر گھر میں کسی کو کرونا وائرس کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر کے کم از کم 50 فیصد لوگوں کو اس کا شکار بنا دیتا ہے اور وائرس کی منتقلی کا یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی مہینوں کے دوران ہم اپنے خاندانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بعد ذہنی طور پر تھک چکے ہیں اور اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنا چاہتے ہیں، مگر بدقسمتی سے وائرس نہیں تھکا اور بلا تکان متحرک ہے اور خاندان سے ملاقاتوں کو پھیلاؤ کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -