پیرس: پورپین فوڈ سیفٹی ایجنسی نے خاص سنڈی کو محفوظ قرار دیتے ہوئے اسے انسانی خوراک کا حصہ بنانے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپ کی فوڈ اینڈ سیفٹی ایجنسی نے یورپین تاریخ میں پہلی بار ’میل وارمز‘ یا ’یلو گرب‘ رینگنے والے سنڈی نما کیڑے کو خوراک کا حصہ بنانے کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق یہ کیٹرا لاروا سے ملتا جلتا ہے جسے جلد ہی پاستا اور دیگر کھانوں کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے گا۔
خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپین فوڈ سیفٹی ایجنسی نے ‘میل وارمز’ کو انسانی غذا کے طور پر کھانے کی منظوری دے دی ہے۔
مزید پڑھیں: لال بیگوں کے آٹے سے پروٹین بھری ڈبل روٹی انسانی خوراک کے لیے تیار
فوڈ سیفٹی ایجنسی کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد اب میل وارمز کو سالن یا دیگر کھانوں جیسے بسکٹ، پاستا، آٹے، ڈبل روٹی میں استعمال کیا جاسکے گا جبکہ اسے خشک کر کے کسی بھی کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکے گا۔
ایجنسی سے وابستہ سائنس دان ایرمورلاوس ورویرس نے بتایا کہ ’میل وارمز میں پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسی دھاتیں قدرتی طور پر شامل ہیں، جو انسانی صحت کے لیے نہ صرف مفید ہیں بلکہ یہ بہت ضروری بھی ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’یورپ میں جلد ہی میل وارمز کو کھانوں میں استعمال کیا جائے گا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان کیڑوں کا مکمل تجزیہ اور مشاہدہ کیا جس کے اچھے اثرات سامنے آئے، بعد ازاں فوڈ ریگولیشن اتھارٹی کو اس بات سے آگاہ کیا گیا جس نے اس کے استعمال کی منظوری دی۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک افریقا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں پہلے ہی رینگنے والے کیڑے مکوڑے بن کباب سمیت دیگر کھانوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مصنوعی گوشت کے فروخت کی اجازت دے دی گئی
سیفٹی ایجنسی کی منظوری کے بعد یورپ کا نام بھی اُن ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا جہاں کیڑے مکوڑے انسانی خوراک کے طور پر کھائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین نفیسات نے میل وارمز کو خوراک کا حصہ بنانے پر کہا کہ انسان کی نفسیات میں ہچکچاہٹ کا عنصر شامل ہے، اسی وجہ سے اس کے استعمال میں کافی وقت لگ سکتا ہے کیونکہ لوگ کرایت محسوس کریں گے۔