تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

’فضل الرحمان گروپ کی رجسٹریشن منسوخ‘

اسلام آباد: جمعیت علما اسلام پاکستان کے سابق رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ فضل الرحمان گروپ کی رجسٹریشن منسوخ ہوچکی ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام پاکستان موجود تھی جس کے بعد انہوں نے ’ف‘ شامل کردیا، اگر جے یو آئی ف ان کی جماعت ہے تو اُسے رہنے دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہماری جماعت تھی اور رہے گی، امید ہے ہمارے دھرنے اور احتجاج سے پہلے جے یو آئی ف کے حوالے سے قانونی اور آئینی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ ’آزاد کشمیر میں سابقہ فضل الرحمان گروپ کی رجسٹریشن منسوخ ہوچکی ہے‘۔ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال تھی جس کے بعد رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

مزید پڑھیں: حافظ حسین احمد کے فضل الرحمان اور نواز شریف سے متعلق اہم انکشافات

واضح رہے کہ جے یو آئی پاکستان کی قیادت نے مولانا فضل الرحمان کی مخالفت کرنے اور پی ڈی ایم کے حوالے سے حقیقت بیان کرنے پر اپنے سینئر رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔

جے یو آئی قیادت کی جانب سے مولانا اختر شیرانی، حافظ حسین احمد، شجاع الملک سمیت اہم رہنماؤں کو بغیر مطلع کیے جماعت سے نکالا گیا جس کے بعد ان رہنماؤں نے جمعیت علما اسلام ف سے علیحدگی اختیار کر کے جے یو آئی پاکستان کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب جمعیت علما اسلام پاکستان کے سابق سینئر رہنما شجاع الملک نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ایک درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فضل الرحمان گروپ کو جے یو آئی پاکستان کا نام استعمال کرنے سے روکا جائے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جے یو آئی پاکستان کا مؤقف سنے بغیر ہی فضل الرحمان گروپ کو نام استعمال کرنے کی اجازت دی اور بغیر تحقیق کرے مارچ 2016 میں فیصلہ جاری کردیا۔

Comments

- Advertisement -