کراچی : اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر بیان میں کہا ہے کہ کمرے کے ساتھ ہی باتھ روم کے باہر سانپ برآمد ہوا، شورسن کرڈی ایس پی اور دیگرعملہ کمرےمیں آیا تو ان کے سامنے میں نے سانپ کومارا۔
تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیٹی نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کابیان قلمبندکرلیا ، ایس ایس پی فیصل چاچڑ اور سرفراز نواز نےایک گھنٹے تک بیان قلمبند کیا۔
حلیم عادل شیخ نے بیان میں کہا ہے کہ ایس آئی یو پہنچتے ہی افسران کوجان کولاحق خطرات سےآگاہ کیا، جس پر افسران نےبتایاتمام جگہ سی سی ٹی وی کیمرےنصب ہیں، پولیس افسران کی اجازت سےگھرکاکھانامنگواناشروع کیا، ایس آئی یو افسران نے کھانا چیک کرانے اور ایک سپاہی کوساتھ کھلانےکی ہدایت دی، میرےپاس 3جگہ چیکنگ کے بعد گھر کا کھانا پہنچایا جاتا تھا۔
سانپ نکلنے کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ کمرےکےساتھ ہی باتھ روم کےباہر سانپ برآمدہوا، میں نےپہلےچپل ڈھونڈی، پھر سامنے چوکھٹ کی لکڑی کا ٹکڑاملا، الماری سے گرنے والے برتنوں کاشورسن کرڈی ایس پی اوردیگرعملہ پہنچ گیا ، جب ڈی ایس پی آئے تو سانپ زندہ تھا ، جسے میں نے ڈی ایس پی کے سامنے مارا۔
عادل شیخ نے بتایا ڈی ایس پی کوکہا اس کی ویڈیو،تصاویراپنےدیگرافسران کوبھیجیں، باتھ روم کی چھت میں 3سے4انچ کاسوراخ تھا، سانپ مارنے کے بعد کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کوریڈور میں کوئی کیمرہ نہیں تھا ، سیڑھیوں پر کیمرے تو نہیں تھے البتہ 2تارلٹک رہےتھے۔
مجھے جس کمرے میں رکھا گیا وہاں علی وزیر کو بھی رکھا گیا،علی وزیر کی ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں تھی، ان کی ملاقاتوں کے لئے بلاول ہاوس سے فون آتے تھے، علی وزیر سے محمود خان اچکزئی بھی ملاقات کرکے گئے جبکہ میرے 12 سالہ بیٹے کو ملاقات سے روک دیا گیا تھا۔