اشتہار

اقامہ کے بارے میں ضروری معلومات اور خروج نہائی کی وارننگ!

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض: سعودی عرب میں رہائشی قانون کے تحت غیرملکیوں کے لیے اقامہ بنیادی شرط ہے، یہ نہ ہونے کی صورت میں تارکین وطن غیرقانون طور پر رہائش پذیر سمجھا جائے گا۔

ایسے بہت سے تارکین وطن ہیں جو وزٹ ویزے پر مملکت آکر واپس نہیں جاتے، ایسا کرنا غیرقانون ہے جس پر سخت سزائیں، قید اور بھاری جرمانے ہیں جبکہ ملک بدر بھی کیا جاسکتا ہے۔ اقامے کی مدت ختم ہونے کی صورت میں اس کی تجدید لازم ہے، بصورت دیگر کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اقامہ کی مدت کا قانون

- Advertisement -

سعودی عرب میں رہائشی قانون کے تحت اقامے کے مختلف اقسام ہیں جن میں گھریلو کارکنوں کا اقامہ، غیر ملکی کارکنوں کی زیر کفالت افراد کا اقامہ، فیملی اور کارکنوں کا اقامہ شامل ہیں۔ عام کارکنوں کے لیے اقامے کی مدت 1 برس کی ہوتی ہے جبکہ اقدامہ کارڈ پانچ برس کیلئے پرنٹ کرایا جاتا ہے۔

اقامے کی تجدید میں پہلی بار تاخیر سے 500 ریال کا جرمانہ ہوتا ہے، اقامہ ایکسپائر ہونے کے تین دن کے اندر تجدید کرانا لازمی ہے جس کے بعد خود کارسسٹم کے تحت جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے۔

اگر اقامے کی تجدید میں دوسری بار بھی تاخیر ہوئی تو جرمانہ ڈبل کرکے ایک ہزار ریال کر دیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں تارکین وطن دوسری تاخیر پر ڈینجر زون میں بھی داخل کردیا جاتا ہے جو اس کی آخری وارننگ ہوتی ہے، تیسری بار اقامے کی تجدید میں تارخیر ہوئی تو پھر کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی اور غیرملکی کا خروج نہائی لگا دیا جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ وقت پر اقامے کی تجدید کرائی جائے۔

اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں کیا ہوتا ہے؟

سعودی عرب میں تمام امور ڈیجیٹل طور پر اقامہ نمبر سے مربوط ہیں، اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں بینک اکاؤنٹ سیز کردیا جاتا ہے جس کے بعد نا اے ٹی ایم استعمال ہوگا اور نہ ہی بینک کارڈ کے ذریعے خریداری ممکن ہوگی۔

اسی لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر اقامے کی تجدید کرائی جائے جس کے بعد بینک کے سسٹم سے اپنا اکاؤنٹ اپڈیٹ کرنا ہوگا، ایکسپائر اقامے کو تین دن کے اندر تجدید کرانا ہوگا بصورت دیگر جرمانے لگیں گے۔

اقامہ چوں کہ مختلف امور سے مربوط ہوتا ہے تو ایکسپائر ہونے کی صورت میں تمام ڈیجیٹل معاملات متاثر ہوتے ہیں۔ کسی ناخوشگوار واقعے پر انشورنس کارڈ کے ذریعے علاج بھی ممکن نہیں ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں