اشتہار

سانپ میں موجود قدرتی مادہ کرونا کا خاتمہ کرسکتا ہے؟ حوصلہ افزا خبر

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ سانپ کی مخصوص نسل میں پایا جانے والا مادہ کرونا ویکسین کو مزید مؤثر بنا سکتا ہے۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے ماہرین نے ’برمی سانپوں‘ کے جسم میں پائے جانے والے قدرتی مادے (زہر) کو کرونا وائرس  ویکسین کے لیے مفید اور مؤثر قرار دیا ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق اس مادے یا زہر کا نام ’سیکوالین‘ ہے جو سانپوں کی صرف برمی نسل میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ مادہ یا تیل شارک کے جگر میں بھی موجود ہوتا ہے۔

- Advertisement -

ماہرین کے مطابق اس اس مادے کو کرونا ویکسین میں شامل کیا جائے تو  ویکسین بہت زیادہ مؤثر اور مفید ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ سیکوالین مدافعتی نظام کو متحرک اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سانپ کے زہر سے کینسر کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

امریکی ماہرین نے وضاحت کی کہ یہ  مادہ قدرتی طور پر شارک کے جگر میں بھی پایا جاتا ہے مگر سانپ سے اس کا حصول بہت زیادہ آسان ہے کیونکہ اس کی نسل کو معدومی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق انہوں نے تحقیق کے دوران فلوریڈا میں پائے جانے والے مخصوص نسل کے سانپ کا مادہ حاصل کر کے اسے ویکسین میں شامل کیا جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا سے متاثرہ شخص سانپ کے زہر سے نابینا اور مفلوج ہوگیا

اسے بھی پڑھیں: سانپ کے کاٹنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ احتیاطی تدابیر اور علاج

تحقیقی ماہرین نے بتایا کہ دس فٹ لمبے سانپ میں یہ مادہ اتنی زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے کہ اس سے کرونا کی 3 ہزار 500 خوراکیں تیار ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس مادے کو ویکسین میں پہلی بار 1997 میں اُس وقت شامل کیا گیا تھا جب انفلوائنزا کی ویکسین متعارف کرائی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں

مزید خبریں