تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

انقرہ: یورپی یونین کے قانون سازوں کی ترک صدر سے ملاقات کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیش آئی جب ترک صدر اور یورپی کونسل کے صدر کرسیوں پر براجمان ہوگئے لیکن خاتون رکن کرسی نہ ہونے کے سبب کھڑی رہ گئیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں کا وفد ترکی پہنچا تھا اور منگل کے روز انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ترک صدر خود بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے لیکن وہاں تیسری کرسی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن تذبذب کے عالم میں کھڑی رہ گئیں۔

بعد ازاں مجبوراً خاتون سربراہ کو وہاں رکھے دیگر افراد کے لیے مخصوص صوفے پر بیٹھنا پڑا۔

اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بے حد تنقید کی جارہی ہے اور اسے صوفہ گیٹ اسکینڈل کا نام دیا جارہا ہے، یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر یہ حرکت کی گئی۔

نشست پر بیٹھنے والے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کو بھی اپنی ساتھی کی حمایت میں نہ بولنے اور واحد دستیاب نشست قبول کرنے پر برسلز میں جواب دہی کا سامنا ہے۔

تاہم ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اوغلو نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں سختی سے ان الزمات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ یقیناً پروٹوکول کی غلطی ہے لیکن ملاقات کے دوران بیٹھنے کے انتظامات یورپی یونین کے مشورے کے مطابق کیے گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -