اشتہار

کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی، ناروے کی وزیراعظم پر بھاری جرمانہ عائد

اشتہار

حیرت انگیز

اوسلو: ناروے کی وزیراعظم کو کرونا کی ایس او پیز خلاف ورزی کرنا مہنگا پڑ گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ نے اپنی سالگرہ کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا جس میں کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے اہل خانہ اور قریبی لوگ سالگرہ کی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔

- Advertisement -

اوسلو کی پولیس نے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کے خلاف پرچہ درج کیا اور اُن پر بھاری جرمانہ عائد کیا۔

پولیس چیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے منعقدہ تقریب میں مہمانوں کی تعداد مقررہ گنتی سے زیادہ تھی، قانون کی خلاف ورزی کرنے پر اُن پر 20 ہزار نارویجن کرونر (دو ہزار 300 ڈالرز) جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر اولے سیوروڈ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ’ ہمارے لیے قانون کی حکمرانی سب سے پہلے ہے، قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے، اس لیے اہم ترین عہدے پر براجمان خاتون کو بھی معافی نہیں دی گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ وزیراعظم نے کرونا وبا کے دوران زبردست فیصلے کیے مگر اب انہوں نے خود ہی کرونا قوانین کی خلاف ورزی کی،  عوامی اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچنے کی وجہ سے وزیراعظم کے خلاف سخت کارروائی کی گئی‘۔

ناروے کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسولبرگ نے اپنی 60ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب کا انعقاد سکی ریزوٹ میں کیا تھا، جس میں کرونا ایس او پیز کو بظاہر مدنظر رکھا گیا تھا‘۔

کرونا قوانین کے مطابق نجی تقریبات میں 10 مہمانوں کو شرکت کی اجازت ہے، وزیراعظم کی تقریب میں اس سے زیادہ افراد نے شرکت کی البتہ سولبرگ خود شریک نہیں تھیں کیونکہ انہیں آنکھوں کا معائنہ کرانے اسپتال جانا پڑا تھا‘۔ پولیس نے وزیراعظم کی عدم شرکت کے باوجود اُن پر بھاری جرمانہ عائد کیا۔

دوسری جانب وزیراعظم نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگی اور کہاکہ ’میں جرمانہ بھرنے کے لیے تیار ہوں‘۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے جمعے کے روز جرمانہ ادا کرنے کے بعد دوبارہ معافی مانگی اور یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ضوابط کی خلاف نہیں کرنا چاہیے تھی، میں اس پر دوبادہ معافی مانگتی ہوں۔‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں