اشتہار

کوئٹہ‌ میں دھماکا، 4 جاں‌ بحق، متعدد زخمی

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دھماکا ہوا، جس  کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، زخمیوں میں دو ڈپٹی کمشنرز بھی شامل ہیں۔

اے آر وائی نیوز بلوچستان کے بیورو چیف مصطفیٰ خان ترین کے مطابق کوئٹہ میں واقع جناح روڈ ، سرینہ چوک کے قریب زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس  کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعین کے لیے روانہ ہوئیں۔

پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے جناح روڈ پر واقع سرینہ چوک کےقریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 15 افراد زخمی ہوئے، جنہیں سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال پہنچنے کے بعد 4 زخمی دم توڑ گئے جبکہ دو کی حالت تشویشناک ہے۔

- Advertisement -

پولیس کے مطابق زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنرجعفرآبادبلال شبیر اور اسسٹنٹ کمشنرریونیوکوئٹہ اعجازاحمدبھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق دھماکا نجی ہوٹل کی پارکنگ میں ہوا، جس کے بعداطراف میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگ گئی۔ سیکیورٹی فورسزنےعلاقےکو گھیرے میں لے  کر شہریوں کی آمد و رفت کو بند کردیا جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ شواہد اکھٹے کرنے جائے وقوعہ پر پہنچا۔

اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

پارلیمانی سیکریٹری صحت ربابہ خان بلیدی نے سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ  جائے وقوعہ پر آگ کے باعث ریسیکیو میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہ وانی نے نجی ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دھماکےکی تحقیقات کررہے ہیں، کارروائی میں جو بھی دہشت گرد ملوث ہوا، اُس کےخلاف کارروائی کی جائے گی‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’دھماکاہوٹل میں نہیں بلکہ پارکنگ ایریامیں ہوا، جو ہوٹل سے کافی دور ہے، دھماکے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں، اس ہوٹل میں وی آئی پیز اور وفد آتے رہتے ہیں‘۔ لیاقت شاہ وانی نے کہا کہ ’مہمانوں کی سیکیورٹی ہوٹل انتظامیہ کی ہوتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان میں امن قائم ہوگیا تھا جو دہشت گردوں کو ایک آنکھ نہ بھایا، دہشت گردماضی میں بھی نہیں بچے اور اب بھی نہیں بچیں گے‘۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سیکیورٹی ناکامی کی وجہ سے بارود سے بھری گاڑی ہوٹل کی پارکنگ تک پہنچی، واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں گی اور دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، ملک میں منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی لہر آرہی ہے، راولپنڈی، اسلام آباد،کراچی اور لاہورمیں دہشت گردی کے واقعات ہوسکتے ہیں‘۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کے دشمن انجام کو پہنچیں گے، پاکستان نےآج ایران کے ساتھ تیسری سرحد بھی کھول دی ہے‘۔

یاد رہے کہ سرینا ہوٹل  بلوچستان ہائی کورٹ اور بلوچستان اسمبلی کی عمارت کے قریب میں واقع ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں