تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہیٹی صدر کے قاتلوں کا امریکہ سے کیا تعلق تھا ؟؟ اہم پیشرفت

ہیٹی : کیریبئن ملک ہیٹی کے صدر جووینل موئز جنہیں گزشتہ روز گھر میں گھس کر قتل کردیا گیا تھا کے قاتلوں سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،

امریکہ میں تعینات ہیٹی کے سفیر نے کہا ہے کہ صدر جووینل موئز کو قتل کرنے والے کرائے کے قاتل تھے جنہوں نے امریکی ایجنٹس کا روپ دھارا ہوا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیٹی کے سفیر بوکی ایڈمنڈ نے کہا ہے کہ صدر جووینل موئز کو ان کے گھر میں گھس کر قتل کرنے والے خود کو امریکی ڈرگ اینفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ایجنٹ کے طور پر پیش کر رہے تھے تاہم ان کا طرز عمل ایجنسی کے اہلکاروں جیسا نہیں تھا۔

ہیٹی سفیر نے خدشے کا اظہار کیا کہ مذکورہ ملزمان اب تک ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہوں گے۔ یاد رہے کہ ہیٹی کے صدر جووینل موئز کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم مسلح افراد نے ان کی رہائش گاہ میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔

صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ 7 جولائی کی رات ایک بجے کے قریب نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے صدر کے گھر میں داخل ہو کر ان کو قتل کر دیا ہے۔

ہیٹی کے سفیر بوکی ایڈمنڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ انتہائی منظم طریقے سے حملہ کیا گیا ہے اور اس میں ملوث افراد پیشہ ور قاتل تھے۔
سفیر کا کہنا ہے کہ حملے کی ویڈیو موجود ہے اور ان کے خیال میں وہ کرائے کے قاتل تھے۔

سفیر نے مزید بتایا کہ خاتون اول مارٹین موئز بھی حملے میں زخمی ہوئی ہیں، انہیں علاج کے لیے امریکی شہر میامی بھجوایا جا رہا ہے۔
سفیر نے کہا کہ خاتون اول کو میامی ہسپتال منتقل کرنے کے لیے تمام انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

سفیر کا کہنا تھا کہ قاتلوں کے ٹھکانے اور ان کے مقاصد کے حوالے تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم یہ بھی پتا لگایا جا رہا ہے کہ ان کا کس ملک سے تعلق تھا ملزمان ایک دوسرے سے ہسپانوی زبان میں بات کر رہے تھے۔

انہوں نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ ملزمان ہسپانوی زبان بولنے والے ہمسایہ ملک ڈومینیکن ریپبلک فرار ہو گئے ہوں۔
ہمیں نہیں معلوم اگر وہ (ملزمان) ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اگر وہ ملک میں نہیں ہیں تو فرار ہونے کا ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سرحد پار کر کے چلے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملزمان کسی نجی جہاز کے ذریعے ملک سے فرار ہوئے ہوتے تو ایسی صورت میں سول ایوی ایشن ان کی نقل و حرکت کا سراغ لگا لیتی۔

Comments

- Advertisement -