تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

بے خبری کا فائدہ (مختصر کہانی)

اردو کے نام ور ادیب اور مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی مختصر کہانیاں (افسانچے) تقسیمِ ہند اور اس سے جڑے ان واقعات کی عکاس ہیں جو بربریت، دہشت، طاقت، جنون، وحشت، اختیار، بے حسی، سفاکی اور دوسری جانب مجبوری و بے بسی، غربت و افلاس اور خوف کے بطن سے جنم لیتے ہیں۔

یہ ایک ایسی ہی کہانی ہے جو جنون، ڈر اور خوف کے ساتھ درندہ صفت انسان کی نفسیاتی کیفیت کی عکاس ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

لبلبی دبی۔ پستول سے جھنجھلا کر گولی باہر نکلی۔ کھڑکی میں سے باہر جھانکنے والا آدمی اسی جگہ دہرا ہوگیا۔

لبلبی تھوڑی دیر کے بعد پھر دبی۔ دوسری گولی بھنبھناتی ہوئی باہر نکلی۔ سڑک پر ماشکی کی مشک پھٹی۔ اوندھے منہ گرا اور اس کا لہو مشک کے پانی میں حل ہوکر بہنے لگا۔

لبلبی تیسری بار دبی۔ نشانہ چوک گیا۔ گولی ایک گیلی دیوار میں جذب ہوگئی۔

چوتھی گولی ایک بوڑھی عورت کی پیٹھ میں لگی۔ وہ چیخ بھی نہ سکی اور وہیں ڈھیر ہوگئی۔

پانچویں اور چھٹی گولی بیکار ہوگئی۔ کوئی ہلاک ہوا نہ زخمی۔

گولیاں چلانے والا بھنا گیا۔ دفعتا سڑک پر ایک چھوٹا سا بچہ دوڑتا دکھائی دیا۔

گولیاں چلانے والے نے پستول کا منہ اس طرف موڑا۔ اس کے ساتھی نے کہا، ’’یہ کیا کرتے ہو؟‘‘

گولیاں چلانے والے نے پوچھا، ’’کیوں؟‘‘

’’گولیاں تو ختم ہوچکی ہیں۔‘‘

’’تم خاموش رہو۔ اتنے سے بچّے کو کیا معلوم؟‘‘

Comments

- Advertisement -