اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے معلومات تک رسائی قانون کے تحت چیف جسٹس اور دیگر ججز کو ملنے والی مراعات سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔
رجسٹرار آفس کی طرف سے سیکرٹری وزارت قانون کو لکھے گئے خط میں کہاگیاہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کےچیف جسٹس اور ججز میں نہ گورنمنٹ اسکیم نہ کسی اور اسکیم میں پلاٹ کے لیے اپلائی کیا نہ پلاٹ الاٹ ہوا،پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق شہری کو چیف جسٹس ،ججز کی مراعات کی معلومات شئیر کریں۔
شہری نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی مراعات سے متعلق معلومات کی درخواست دی تھی،پاکستان انفارمیشن کمیشن نے2جون کو فیصلہ دیا شہری کو معلومات تک رسائی قانون کے تحت معلومات دی جائیں، پاکستان انفارمیشن کمیشن کا مراعات کی معلومات شئیر کرنے کا پیراگراف خط کا حصہ ہیں، پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے متعلقہ معلومات شہری کو دیں جائیں۔
چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے ججز کے ( Perks and Privileges) صدراتی آرڈر کے ذریعے ہوتے ہیں،ججز مراعات کے صدارتی آرڈرز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک کردیا گیا ہے، صدارتی آرڈر میں چیف جسٹس اور ججز کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی مراعات کی تفصیلات بھی شامل ہیں، ججز مراعات کے صدراتی آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس ہائی کورٹ کی تنخواہ8 لاکھ 63 ہزار 69 روپے ہے جبکہ ہائی کورٹ کے ہر جج کی تنخواہ 8 لاکھ 29 ہزار8 سو75 روپے ہے۔