اشتہار

دیو قامت پرندے کی باقیات دریافت، ماہرین دیکھ کر ششد

اشتہار

حیرت انگیز

سائنسدان ڈائنوسار کے زمانے سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے پرندے کے فوسلز دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے، جس کے دانت نوکیلے، سر بہت بڑا تھا جبکہ وہ اپنے پروں کو تئیس فٹ تک پھیلا سکتا تھا۔

یہ کارنامہ آسٹریلوی سائنسدانوں نے سرانجام دیا، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق پرندہ نما جانوروں کی ایک قسم سے تھا، جسے "ٹیروسارس” کہا جاتا ہے،پرندوں جیسے یہ جانور آج سے بائیس کروڑ سال قبل سے لے کر ساڑھے چھ کروڑ سال قبل پائے جاتے تھے اور ان کا خاتمہ بھی ڈائنو سار کے ساتھ ہوا تھا۔

یہ فوسلز شمالی کوئنزلینڈ میں رچمنڈ کے علاقے سے دریافت ہوئے ہیں جن کی تفصیلی وضاحت "جرنل آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی” کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

- Advertisement -

نئے دریافت ہونے والے ٹیروسارس کو "تھاپنگاکا شاوی” کا نام دیا گیا ہے، آسٹریلیا کے پرانے مقامی باشندوں کی زبان میں اس کا مطلب نیزے جیسے منہ والا پرندہ ہے، اس پرندے کی خاصیت یہ تھی کہ وہ اپنے تئیس فٹ چوڑے پروں کو تینتالیس فٹ تک پھیلا سکتا تھا۔تھاپنگا شاوی کی جسامت کا اندازہ اس کی کھوپڑی کے فوسلز سے لگایا گیا ہے، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ غالباً اس کی ہڈیاں بھی موجودہ دور کے پرندوں جیسی کھوکھلی تھیں، جن کی بنا پر یہ آسانی سے پرواز کیا کرتا تھا۔

کھوپڑی میں موجود دانتوں کی باقیات مدنظر رکھتے ہوئے رکازیات دانوں نے یہ اندازہ بھی لگایا ہے کہ "تھاپنگا شاوی” کے منہ میں چالیس نوکیلے دانت ہوتے تھے، یعنی بہت ممکن ہے کہ یہ اپنے وقت کا دیوقامت شکاری پرندہ تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں