ٹوکیو اولمپکس کے جیولین تھرو میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے ندیم ارشد نے یہ سفر کیسے طے کیا؟ کن کی زیر سرپرستی وہ عالمی ٹورنامنٹ میں پہنچے،جانئے ان ہی ہی زبانی۔
اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام”باونسر”کے میزبان شعیب جٹ نے یوم آزادی ارشد ندیم کے ساتھ منائی ، خصوصی گفتگو میں ارشد ندیم نے واقعات سے پردہ اٹھایا۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ ہائی اسکول ایک سو دو پندرہ کے ٹیچر ظفر صاحب کی کوششوں کے نتیجے میں مجھے پہلی بار جیولین تھرو میں ضلعی سطح پر نمائندگی کا موقع ملا، بعد ازاں دو ہزار بارہ سے پندرہ تک میرے کوچ رشید صاحب جن کا تعلق بھی میاں چنوں سے ہیں، انہوں نے میری بہت سپورٹ کی، دو ہزار پندرہ میں واپڈا جوائن کی، تو فیاض الحسن بخاری صاحب سے ملاقات ہوئی۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ دو ہزار پندرہ اسے اب تک جس شخصیت نے مجھے بھرپور سپورٹ کیا، وہ ہیں جنرل اکرم ساہی صاحب جو کہ ہمارے ایتھلیٹ فیڈریشن ایشیا کے صدر ہیں، ان کا میں بہت شکر گزار ہوں کیونکہ انہوں نے مجھے اپنے بیٹوں سے بھی بڑھ کر عزت دی ، میں ان کا جتنا شکریہ ادا کروں کم ہے۔
ارشد ندیم نے اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام "باوٓنسر” کے میزبان شعیب جٹ سے خصوصی گفتگو میں اپنے پسماندہ علاقے میں ٹریننگ کا احوال بتایا کہ علاقے میں کوئی مخصوص ٹریننگ نہیں کرتا تھا، واپڈ جوائن کرنے کے بعد ٹریننگ میں کچھ بہتری آئی۔ ارشد ندیم نے دوران گفتگو پریکٹس کرنے والا ڈنڈہ بھی دکھایا اور کہا کہ بچپن میں وہ دن میں دس سے پندرہ دفعہ جیولین تھرو پھینکنے کی مشق کرتے تھے۔
جیولین تھرو میں پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لانے والے ارشد ندیم نے پروفیشنل زندگی سے متعلق بھی گفتگو کی اور بتایا کہ وہ واپڈا میں گریڈ اٹھارہ کے افسر ہیں۔
میزبان شعیب جٹ نے ٹوکیو اولمپکس کے درمیان ندیم ارشد کی جانب سے سوشل میڈیا استعمال کرنے سے متعلق سوال کیا تو ایتھلیٹ نے بتایا کہ پاکستانی دستے کے حکام ویڈیو بناکر شیئر کرتے تھے، میں تو اتنا پڑھا لکھا بھی نہیں ہوں کہ سوشل میڈیا پر فوکس کروں، ایونٹ میں میرا فوکس وہ تھا جو قوم کو نظر آیا، اللہ تعالیٰ نے بہت عزت دی۔
ارشد ندیم کا مزید کہنا تھا کہ جیولین تھرو میں یہی مقصد بناکر گیا تھا کہ پاکستان کا نام روشن کرو، 90 تک اسکور کروں، مگر ایسا نہ ہوسکا، کوئی بات نہیں جو اللہ کو منظور ہو، وہی ہوتا ہے۔