تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کورونا مریضوں کیلئے نیا خطرہ، تحقیق میں اہم انکشاف

واشنگٹن : کرونا وائرس سے متاثرہ افراد صحتیابی کے بعد گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے لگے، امریکی ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کردیا۔

واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین نے حالیہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ کورونا وائرس سے گردوں کو نقصان پہنچنے، دائمی اور آخری مرحلے کے گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

کڈنی فائؤنڈیشن کے تخمینے کے مطابق گردوں کے مسائل کے شکار 90 فیصد افراد کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ گردوں کے امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

اس تحقیق میں یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ویٹرنز افیئرز کے یکم مارچ 2020 سے یکم مارچ 2021 تک کے 17 لاکھ صحت مند اور کووڈ سے متاثر افراد کے میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

محققین نے نتائج میں کہا ہے کہ لاکھوں افراد کو اندازہ ہی نہیں کہ وائرس سے ان کے گردوں کے افعال متاثر ہوسکتے ہیں۔

تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ابتدائی مرحلے میں گردوں کے مسائل کو دریافت کرلیا جائے، ورنہ اس کا علاج مشکل ہوجاتا ہے۔

تحقیق کا کہنا ہے کہ کرونا سے بچنے والے افراد کے مقابلے میں کرونا کی معمولی شدت سے متاثر ہونے والے افراد میں گردوں کے امراض کا خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ گردوں کی اننجری کا خطرہ 30 فیصد زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح کرونا سے متاثرہ افراد اسپتال اور آئی سی یو میں زیر علاج رہنے والے افراد میں یہ خطرہ 8 سے 313 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -