اشتہار

افغانستان کے بااثر رہنماؤں کا گروپ تشکیل، ناکامی پر طالبان کے خلاف مزاحمت کا اشارہ

اشتہار

حیرت انگیز

کابل: افغانستان کے سیاسی رہنماؤں نے طالبان سے مذاکرات کے لیے گروپ تشکیل دے دیا۔

خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان سےمذاکرات کے لیے افغان رہنماؤں نے ایک گروپ تشکیل دیا، جس میں وہ ارکان بھی شامل ہیں جو طالبان کے خلاف ماضی میں مزاحمت کرتے رہے ہیں، گروپ میں دوعلاقائی طاقتور شخصیات رشید دوستم اور عطامحمد نوربھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سیاسی رہنما کا گروپ آنے والے ہفتوں میں افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ ملاقات کا ارادہ رکھتا ہے۔

- Advertisement -

مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ آپریشن؛ ’ترکی سب سے قابل بھروسہ ہے‘‏

یہ بھی پڑھیں:پنج شیر میں‌ جھڑپیں، طالبان کا علاقے کے کنٹرول کا دعویٰ

خبرایجنسی کو نامعلوم مقام سے انٹرویو دیتے ہوئے  بلخ صوبے کے سابق گورنر عطامحمد نور کے 27 سالہ صاحبزادے عطا نور نے کہا کہ ’ہم اجتماعی طور پر مذاکرات کو ترجیح دے رہے ہیں، یہ ضروری ہےکہ افغانستان کی پوری سیاسی برادری کو حکومت میں نمائندگی دی جائے‘۔

انہوں نے کاہ کہ ’ملک کے روایتی طاقتور دوبارہ میدان میں آرہے ہیں، مذاکرات کا ارادہ ضرور ہے مگر بات چیت میں ناکامی کا خدشہ بھی ہے اگر  ایسا ہوا تو ہمارا گروپ مسلح مزاحمت کرے گا‘۔

عطا نور نے کہا کہ ’ہم طالبان کے ساتھ مثبت گفتگو کے خواہش مند ہیں کیونکہ طالبان عوامی مزاحمت کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے‘۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں