اشتہار

فارمی مرغی (چکن) ہمارے لیے کتنی فائدہ مند ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

پہلے زمانے میں مرغی کا گوشت کھانا امیروں کی شان سمجھی جاتی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی جگہ فارمی مرغی نے لے لی جس کے بعد عام آدمی کی پہنچ بھی مرغی کے گوشت تک ہوگئی۔

فارمی مرغیوں کی افزائش کیلئے انہیں ایسی خوراک دی جاتی ہے کہ جس سے چوزہ 40 روز میں مکمل تیار ہوکر مارکیٹ میں آجاتا ہے۔

اس فارمی مرغی کو طبی لحاظ سے ہائی پروٹین یا وائٹ میٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برائلر چکن کھانا ہمارے لیے نقصان دہ ہے؟

- Advertisement -

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ برائلر کھانے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں بلکہ برائلر پروٹینز کا سستا اور اچھا ذریعہ ہیں جن کی وجہ سے آپ کی اچھی گروتھ ممکن ہے۔ برائلر چکن ہارمونز سے پاک اور محفوظ پروٹینز کا ایک ذریعہ ہے اگر آپ اس کو اچھی طرح سے پکا کر کھاتے ہیں تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

برائلر چکن کیخلاف زیادہ تر پروپیگنڈہ بے بنیاد باتوں پہ مبنی ہے، برائلر کی موجودہ تیز گروتھ سیلیکٹو بریڈنگ کا نتیجہ ہے جس میں ہم نے اصیل مرغیوں کی 100 اقسام میں سے دس ایسی اقسام کی سیلیکٹو بریڈنگ کرائی جو کہ جلد از جلد گروتھ کر سکے اور بڑی ہو سکے۔

یہ پچھلے 90 سالوں کی محنت کے بعد ممکن ہو سکا ہے اور ان مرغیوں یہ گروتھ بغیر ہارمونز کے قدرتی طور پہ ہوتی ہے،مرغیوں کی فیڈ میں بس ضروری غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔

کیا پولٹری ہارمونز سے پاک ہوتی ہے؟

ایک مرغی کا گروتھ ہارمون ہر نوے منٹ بعد اپنی انتہا کو پہنچتا ہے سو اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ایک مرغی کو ہارمونز لگا کر تیزی سے بڑا کریں تو آپ کو دن میں کئی بار اس کو گروتھ ہارمونز کا ٹیکہ لگانا پڑے گا جو کہ ایک بڑے فارم میں ممکن نہیں۔

اور اس وقت ایسا کوئی کمرشل پراڈکٹ نہیں ہے جو کہ مرغیوں کے ہارمونز کو بڑھانے کی وجہ بن سکتا ہے اور اگر یہ دستیاب بھی ہوتا تو اتنا مہنگا پڑتا کہ مرغیوں کی قیمت آسمان پہ پہنچ جاتی۔

اس کے علاوہ بہت زیادہ ہارمون کسی بھی جانور کے گردے فیل کرکے اس کو ایک یا دو دن بعد مار دیتے ہیں سو ہارمون لگانا بھی ممکن نہیں۔

اس لئے چکن کو محفوظ پروٹینز کا ذریعہ سمجھ کر بے فکر ہو کر کھائیں اس کی وجہ سے نا ہی آپ کے گردے فیل ہونے والے ہیں اور نا ہی آپ کو کینسر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کینسر کا تعلق آپ کے ڈی این اے کی میوٹیشنز سے ہے ڈائیٹ سے نہیں کیونکہ ڈائیٹ کینسر نہیں پیدا کرتی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں