نیروبی : کمسن بچوں کو قتل کرکے ان کا خون پینے کے الزام میں سزا یافتہ قیدی جیل سے فرار ہونے کے بعد بھی سزا سے نہ بچ سکا مشتعل علاقہ مکینوں نے سفاک درندے کو گلا گھونٹ کر مار ڈالا۔
کینیا کے علاقے کاموکنجی میں بچوں کا خون پینے والا "ویمپائر” جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، مجرم جیل سے فرار ہوگر اپنے گھر آگیا تھا، 20سالہ سفاک درندے کو گزشتہ ماہ دس بچوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیس سالہ ملزم مسٹن میمو وانگالا کو عدالت میں پیشی پر لے جایا جانا تھا، تاہم جب جیل حکام کو پتہ چلا کہ وہ یہاں موجود ہی نہیں تو ان کے ہوش اڑ گئے۔
جیل حکام نے فرائض میں غفلت برتنے پر ڈیوٹی پر تعینات تین افسران کو معطل کرکے حراست میں لے لیا، نیروبی کے گورنر مائیک سونکو نے ملزم کی نشاندہی کرنے والے شخص کیلئے بھاری انعام کا اعلان کیاتھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایک عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ جیل سے بھاگ کرمبینہ طور پر اپنے والدین کے گھر واپس آیا تھا اور بعد میں علاقے کے مشتعل افراد نے اس کا گلا گھونٹ کر مارڈالا۔
مقامی تھانے کے پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین نہیں ہے کہ وہ نیروبی سے اپنے گاؤں تک کیسے سفر کرنے میں کامیاب رہا، یہ علاقیہ مکین ہیں جنہوں نے پہلے اس کی شناخت کی اور پولیس کو اطلاع دینے کے بجائے خود ہی اسے جان سے مارنے کا قدم اٹھایا۔
واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں کینیا کی پولیس نے کمسن بچوں کا خون پینے والا ایک ملزم گرفتار کیا تھا، جس نے دو بچوں کو قتل کرنے کے بعد ان کا خون پینے کا اعتراف کیا۔
کینیا کے فوجداری انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کے مطابق دوبچوں کی لاشیں دارالحکومت نیروبی کے جنگلات سے ملی تھیں۔ تحقیقات کے بعد بیس سالہ ملزم مسٹن میمو وانگالا کو دو بچوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بچوں کا قاتل یہ جرم پانچ سال سے کرتا آ رہا ہے جب اس کی عمر 16سال تھی۔ اس نے مختلف موقعوں پر مزید آٹھ افراد کو بھی قتل کیا جن میں سے بیشتر کی لاشیں تاحال نہیں مل سکیں۔
کینیا میں ہونے والے اس وہشت ناک اور ناقابل یقین واقعے نے سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصہ کی لہر دوڑا دی ہے، اس واقعے نے مشہور افسانوی کردار’ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کردی، لوگوں کی جانب سے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔